ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ: متحدہ اپوزیشن کا سپریم کورٹ سے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ

متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد سیاسی صورت حال پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کا خیرمقدم کرتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا۔

متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ عمران نیازی نے آج ملک اور آئین کے خلاف کھلی بغاوت کی ہے جس کی سزا آئین کے آرٹیکل 6 میں درج ہے، عمران نیازی کی اس بغاوت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ آج ملک کی تاریخ کاسیاہ ترین دن ہے، جس میں آئین، جمہوریت، قانون اور سیاسی اخلاقیات کے خلاف بغاوت کی گئی ہے۔

متحدہ اپوزیشن نے کہا کہ اتوار کو اسپیکر سمیت تمام حکومتی ٹولے کے غیرآئینی اور غیر پارلیمانی اقدامات اور رویوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور انہیں آئین شکن قرار دیتے ہیں۔

بیان میں کہاگیا کہ ایوان کے اندر متحدہ اپوزیشن اپنی واضح اکثریت ثابت کرچکی ہے اور یہ بھی بلاشک وشبہ عیاں ہوچکا ہے کہ اپوزیشن کے پاس ایوان کے ارکان کی واضح اکثریت ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن آئین، عوام اور جمہوریت کا ساتھ دینے والے تمام باضمیر اور آئین، عوام دوست ارکان کا شکریہ ادا کرتی ہے اور ان کے جذبے کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے صورت حال کا نوٹس لینے کے اقدام کی تحسین کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک اور قوم کو درپیش سنگین آئینی بحران کے پیش نظر چیف جسٹس اور ان کے برادر ججوں کی طرف سے فوری کارروائی اور مختصر حکم کے اجرا کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن اور پاکستان کے 22 کروڑ عوام پرامید ہیں کہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ آئین کے ساتھ کھڑی ہوگی اور آئین شکنی کے اقدامات سے پیدا ہونے والے بحران پر ایک منصفانہ، عادلانہ اور دستور کی روشنی میں فیصلہ صادر فرمائے گی۔

متحدہ اپوزیشن نے مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا کہ آئین شکنی اور آج کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر غیرقانونی اور غیر دستوری حکومتی اقدامات پر سماعت عدالت عظمیٰ کا فل کورٹ سنے-

قبل ازیں چیف جسٹس عمر عطابندیال نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد بغیر ووٹنگ کے مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر از خود نوٹس لیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور محمد علی مظہرپر مشتمل 3 رکنی بینج نے معاملے کی سماعت کی اور ریمارکس دیے کہ وزیراعظم اور صدر کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں پر امن رہیں، کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے۔

عدالت نے سیکرٹری دفاع کو ملک میں امن وامان سے متعلق اقدامات پر آگاہ کرنےکا نوٹس جاری کیا جبکہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کونوٹس جاری کر دیا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے از خود نوٹس پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں