پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں خاندان میں اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا۔
ایک بیان جاری کرتے ہوئے سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ تمام سیاسی فیصلے میری مشاورت سے ہوئے، فیصلوں میں میری مکمل حمایت شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خاندان اور جماعت ایک ہی پیج پر ہیں، جو افواہیں چل رہی ہیں اور چلوائی جارہی ہیں وہ غلط ہیں۔
سربراہ ق لیگ کا کہنا تھا کہ اب تک پارٹی یا گھر میں جو بھی فیصلے ہوئے ہیں وہ میری مشاورت اور رضامندی کے ساتھ ہوتے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وضاحت پر یقین نہیں رکھتا لیکن اس کے باوجود میں کہنا چاہوں گا کہ مجھے خاندان کا سربراہ سمجھا جاتا ہے، نوجوانوں کی تعداد موجودہ اسمبلی میں سابقہ اسمبلیوں سے زیادہ ہے ان پر الزام لگانا اور شک کرنا غلط بات ہے۔
چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ پیسے کے لین دین کا لفظ استعمال نہیں ہونا چاہیے خاص کر پڑھے لکھے لوگ اس بات کوپسند نہیں کرتے، غلط قسم کا پروپیگنڈا کرنا اور حقائق کو جوڑ توڑ کر پیش کرنا یا کروانا نہایت نا مناسب بات ہے۔
بیان میں انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ کے خاندان میں اختلافات ہیں ایسی بے بنیاد خبروں میں کوئی صداقت نہیں، ہمارا خاندان پچھلے 50سالوں سے پنجاب ہی میں نہیں بلکہ پاکستان کے تمام اضلاع میں پھیلا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر کہنا چاہوں گا کہ ہمارا خاندان توبہت بڑا ہے لیکن فیصلے میری رضامندی کے ساتھ کیے جاتے ہیں، اختلافات کا غلط پروپیگنڈا کر کے جو لوگ سیاسی فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں انہیں بڑی مایوسی ہو گی، کسی معاملے پر رائے کو فیصلہ سمجھ کر پروپیگنڈا نہیں کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے نامزد کرنے پر رضامندی کے بعد مسلم لیگ (ق) نے تحریک عدم اعتماد میں وزیراعظم کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
یہ تاثر پایا جارہا تھا کہ چوہدریوں میں بھی اتحاد کا حصہ رہنے کے فیصلے کے حوالے سے دراڑ ہے کیوں کہ چوہدری شجاعت مسلم لیگ (ن) سے ہاتھ ملانا چاہتے تھے جبکہ پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی وجہ سے پی ٹی آئی کو بہتر آپشن سمجھتے ہیں۔
اس تاثر کو یوں بھی تقویت ملی تھی کہ مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈورکس طارق بشیر چیمہ نے اپنی وزارت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں تحریک عدم اعتماد میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف ووٹ ڈالوں گا۔