انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے کے کیس میں صدر پاکستان عارف علوی کی آئینی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست منظور کرتے ہوئے استغاثہ کے دلائل سنے اور تسلیم کیا کہ ان کے خلاف مقدمہ سیاسی محرک تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کے جج محمد علی ورائچ نے کیس کی سماعت 15 مارچ تک ملتوی کردی، عدالت کی جانب سے عارف علوی کی درخواست پر علیحدہ فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
صدر مملکت کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں شواہد کی کمی کے سبب 2014 کے مقدمے سے بریت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
یاد رہے اس سے قبل عدالت نے آئینی استثنیٰ کے باعث عارف علوی کے خلاف کیس کی سماعت نہ کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 248 ٹو کے تحت علیحدہ کردیا تھا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی عدالت میں صدر یا گورنر کے خلاف ان کے عہدے کی مدت کے دوران کوئی بھی کارروائی نہیں کی جائے گی‘۔
4 مارچ کو عارف علوی نے دو علیحدہ درخواستیں دائر کی تھیں، ایک درخواست میں آئینی استثنیٰ ختم کرنے جبکہ دوسرے میں ضابطہ فوجداری 265 کے، کے تحت شواہد کی کمی کے سبب بریت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے درخواست کی سماعت کی، پراسیکیوشن کی جانب سے دونوں درخواستوں کا دفاع کیا گیا، عدالت نے تسلیم کیا کہ صدر عارف علوی کے خلاف درج ہونے والا مقدمہ سیاسی محرک ہے۔