پنجاب میں 844 اور کراچی میں 261خواتین اغوا

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر کے مہینے میں پنجاب میں 844 اور کراچی میں 261خواتین اغوا کیا گیاجبکہ پنجاب میں 491 خواتین اور 268 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، بلوچستان سے خواتین پر جسمانی تشدد کے 22 واقعات رپورٹ ہوئے:ایس ایس ڈی او کی رپورٹ
• خیبر پختونخواہ ، واحد صوبہ ہے ،جس نے سرکاری ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔
• خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کے بہت سارے کیسز مین اسٹریم میڈیا میں رپورٹ نہیں کیے گئے۔

25اکتوبر 2022، سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور سینٹر فار ریسرچ، ڈویلپمنٹ اینڈ کمیونیکیشن کی تحقیق کے مطابق ستمبر کے مہینے میں پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق خواتین کا اغوا، عصمت دری اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات سب سے زیادہ پیش آئے۔یہ ڈیٹا ملک بھر کے صوبائی پولیس محکموں سے”اطلاع کے حق” کی درخواست کے تحت اکٹھا کیا گیا اورخیبر پختونخوا کے سوا تمام صوبوں سے جواب موصول ہوا۔ مزید برآں، ایس ایس ڈی او نے پاکستان کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے 13 اخبارات کی روزانہ میڈیا ٹریکنگ بھی کی تاکہ دیکجا جاسکے کہ مرکزی دھارے میں شامل اخبارات ان معاملات پر کتنی توجہ دے رہے ہیں۔
صرف ستمبر کے مہینے میں پنجاب پولیس میں خواتین کے اغوا کے 844 مقدمات درج کیے گئے۔ یہ اعداد و شمار ناقابل یقین حد تک تشویشناک ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اوسطاً ہر ایک دن میں 28 خواتین کو اغوا کیا جاتا ہے، یعنی ہر ایک گھنٹے میں کم از کم ایک عورت کو اغوا کیا جاتا ہے۔ مزید برآں، پولیس کے مطابق ستمبر کے مہینے میں پنجاب بھر میں 491 خواتین کی عصمت دری کی گئی، یعنی ہر ایک ہفتے میں سو سے زائد خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، اوسطاً روزانہ 16 خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ دوسری جانب میڈیا ٹریکنگ کے مطابق صرف پنجاب میں ایسے 43 کیسز رپورٹ ہوئے۔ لہٰذاجنسی تشدد کے 91فیصد سے زیادہ واقعات میڈیا میں رپورٹ نہیں کیے جاتے۔
پنجاب میں خواتین کے قتل کے 105 مقدمات پولیس میں درج کیے گئے جب کہ میڈیا میں صرف 6 کیسز رپورٹ ہوئے۔ میڈیا رپورٹنگ ہونے والے کیسز کی اصل تعداد کے مقابلے میں ناقابل یقین حد تک معمولی ہے، جو اس بات کو نمایاں کرتی ہے کہ رپورٹنگ میں ایک اہم خلا ہے، کیونکہ صرف 5.7فیصد کیسز کا تذکرہ خبروں میں کیا گیا تھا۔
اس تحقیق کے سب سے خوفناک نتائج میں سے ایک یہ تھا کہ پولیس سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق ملک کے سب سے بڑے صوبے میں رواں ماہ 268 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، اس کے ساتھ چائلڈ پورنوگرافی کی 4 ایف آئی آر بھی درج کی گئیں۔ تاہم، اس معاملے پر بھی میڈیا رپورٹنگ حیران کن حد تک معمولی تھی، صرف 6 کیسز (2.2فیصد) رپورٹ ہوئے۔ ایک اور انتہائی تشویشناک اعداد و شمار یہ تھے کہ پنجاب میں 239 بچوں کو اغوا کیا گیا، لیکن ایک بار پھر میڈیا رپورٹنگ ناقص رہی، ملک کے 13 سب سے زیادہ زیر گردش اخبارات میں صرف 28 کیسز یعنی 11.7 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح ستمبر میں چائلڈ لیبر کے 105 کیسز بھی پولیس کو رپورٹ کیے گئے، ایک بار پھر اس معاملے میں بھی میڈیا رپورٹنگ غیر معمولی طور پر کم تھی، صرف 10 کیسز (9.5فیصد) میڈیا میں رپورٹ ہوئے۔
سندھ میں پولیس کے مطابق صرف ستمبر کے مہینے میں کراچی کے سات اضلاع میں 261 خواتین کو اغوا کیا گیا۔میڈیا رپورٹنگ اب بھی پیچھے ہے کیونکہ پورے صوبے سے اغوا کے صرف 31 واقعات رپورٹ ہوئے۔ کراچی ڈویژن میں 40 بچوں کو بھی اغوا کیا گیا، 24 خواتین کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 12 کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور 11 خواتین کو اسمگل کیا گیا۔
دوسرے صوبوں میں قدرے کم تعداد میں کیسز سامنے آئے جس کی ایک وجہ شائد آبادی کم ہونا بھی ہے۔ بلوچستان پولیس کے مطابق خواتین پر جسمانی تشدد کے 22 کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ ہمارے اخبارات میں صرف 3 کیسز کا ذکر کیا گیا، یعنی میڈیا نے صرف 13.6 فیصد کیسز کو اٹھایا۔ خواتین کے اغوا کے 15 مقدمات کی ایف آئی آر پولیس کے پاس درج کی گئیں، جبکہ میڈیا نصف سے کچھ زیادہ رپورٹ کرنے میں کامیاب رہا (8)۔ بچوں کی بات کی جائے تو 4 بچوں کو اغوا کیا گیا اور 3 کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، اس کے ساتھ ساتھ چائلڈ پورنوگرافی کا ایک کیس سامنے آیا۔
اسی طرح، دارالحکومت اسلام آباد میں خواتین 27کو آغواء کیا گیا لیکن میڈیا ان میں سے نصف سے بھی کم کیسز کی رپورٹنگ کرنے میں کامیاب رہا (10)۔ جبکہ دیگر اشاریوں میں میڈیا نے پولیس سے زیادہ تعداد کی اطلاع دی۔ جیسا کہ ریپ کے معاملے میں دیکھا جا سکتا ہے، جہاں میڈیا ٹریکنگ سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام آباد میں 12 کیسز ہوئے، جبکہ پولیس کے اعداد و شمار میں ریپ کے صرف 4 کیسز کی تفصیل درج ہے۔ دیگر جرائم کی تعدد دس سے کم تھی۔ بچوں کے حوالے سے اسلام آباد میں 11 بچوں کو اسمگل کیا گیا اور 6 بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے۔
چونکہ اس رپورٹ کی اشاعت کے وقت خیبرپختونخوا پولیس کو کوئی ڈیٹا موصول نہیں ہوا تھا، اس لیے رپورٹ میں استعمال ہونے والے واحد اعداد و شمار ایس ایس ڈی او کی میڈیا ٹریکنگ کے تھے۔ خواتین کے خلاف تشدد کی سب سے کثرت سے رپورٹ ہونے والا اشاریہ غوا تھا، جہاں صوبے بھر میں 21 خواتین کو اغوا اور 17 کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ صوبے میں 14 بچے اغوا ہوئے۔ بچوں کے خلاف تشدد کے دیگر واقعات میں قدرے کم تعداد کا مشاہدہ کیا گیا، کیونکہ 5 بچوں کو قتل کیا گیا، 4 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں