پاکستان نے عالمی مارکیٹ میں ایک ارب ڈالر کے ’اجارہ سکوک‘ بانڈز کا اجرا کردیا

پاکستان نے عالمی مالیاتی مارکیٹ میں ایک ارب ڈالر مالیت کے اسلامک بانڈ (اجارہ سکوک) کا اجرا کردیا، بانڈ 7 سال بعد یعنی 31 جنوری 2029 کو میچور ہوگا اور 7.95 فیصد کی شرح سے 6، 6 ماہ کی بنیاد پر ادائیگی کی جائے گی۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق لندن اسٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ سکوک بانڈز حالیہ سالوں کے دوران جاری کیے گئے سب سے مہنگے اسلامک بانڈز ہیں، اس سے قبل 2014 میں پانچ سالہ مدت کے اسی طرح سکوک بانڈ پر 6.8 فیصد ریٹرن مقرر کیا گیا تھا، اس کے بعد اکتوبر 2016 میں 5.5 فیصد اور دسمبر 2017 میں 5.6 فیصد ریٹرن مقرر کیا گیا تھا۔

پاکستان نے عالمی مارکیٹ میں اسلامک بانڈز کا اجرا 4 سال سے زائد عرصے بعد کیا ہے، گزشتہ پانچ سالہ اسلامک قرضہ جاتی اسکیم 5.6 فیصد ریٹرن کی شرح سے دسمبر 2017 میں شروع ہوئی تھی جو گزشتہ ماہ مکمل ہوئی جس کی جگہ نئے بانڈز جاری کیے گئے ہیں، اس مرتبہ بانڈز کی میچورٹی کی مدت 7 سال اور اس پر ریٹرن کی شرح 7.95 فیصد مقرر کی گئی ہے۔

اس مرتبہ ٹرانزیکشن سے متعلق کوئی آفیشل اعلان نہیں کیا گیا، بک رنرز اور مالی منتظمین کے درمیان معاہدے نے پاکستانی حکام (کلائنٹ) کو باقاعدہ اعلان کرنے سے روکے رکھا ہے، سکوک بانڈز کے اجرا کی تاریخ 31 جنوری 2022 ہے، ٹرانزیکشن کے بک رنر اور مشترکہ لیڈ منیجرز میں دبئی اسلامک بینک، اسٹینڈرز چارٹرڈ بینک، کریڈٹ سوئس اور ڈچ بینک اے جی شامل ہیں۔

7 سالہ مدت کے اسلامک سکوک بانڈز کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی ملکیت میں موجود چند منصوبوں کو گروی رکھ کر عالمی مارکیٹ میں پاکستان گلوبل سکوک پروگرام کمپنی (خاص مقصد کی گاڑی یا ایس پی وی) کے ذریعے جاری کیا گیا ہے۔

دو سب سے نمایاں عالمی ریٹنگ ایجنسیز موڈیز اور فچ ریٹنگ نے بھی سکوک بانڈ کی غیر تبدیل شدہ نئی ریٹنگ جاری کی تھی، حکام نے رواں مالی سال کے دوران عالمی مارکیٹ سے 3 ارب ڈالر حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، اسلامک بانڈ عام طور پر روایتی یورو بانڈز سے کم قیمت کے ہوتے ہیں۔

نیویارک میں موجود موڈیز انویسٹرز سروس نے پاکستان گلوبل سکوک پروگرام کمپنی کے ذریعے حکومت پاکستان کی طرف سے امریکی ڈالر میں جاری کردہ ٹرسٹ سرٹیفکیٹس سکوک بانڈز کو حمایت یافتہ سینئر غیر محفوظ (بی 3) کا درجہ دیا تھا۔

موڈیز نے کہا کہ ایس پی وی، مکمل طور پر حکومت پاکستان کی ملکیت ہے اور اس کے قرض اور ٹرسٹ سرٹیفکیٹ کا اجرا بالآخر ریاست کی ذمہ داری ہے۔

موڈیز نے مزید کہا ہے کہ سکوک کو دی گئی درجہ بندی حکومت پاکستان کی موجودہ جاری کنندہ کی حیثیت سے درجہ بندی کی عکاس ہے، ٹرسٹ سرٹیفکیٹ کی براہ راست، غیر مشروط اور غیر ماتحت ذمہ داریاں حکومت پاکستان کے ذمے ہوں گی۔

نیویارک میں ہی موجود فچ ریٹنگ ایجنسی نے بھی خود مختار عالمی سکوک سرٹیفکیٹ کی (بی) ریٹنگ برقرار رکھی ہے، فچ ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ پی جی ایس پی سی ایل کی پاکستان میں قانونی حیثیت ہے اور سکوک بانڈز کا جاری کنندہ اور ٹرسٹی، بنیادی طور پر سکوک ٹرانزیکشن میں حصہ لینے کے مقصد سے شامل کیا گیا تھا، یہ مکمل طور پر پاکستان کی ملکیت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں