پاکستان میں مون سون کی شدت اور سیلاب کی وجوہات پر بھارتی ماہر موسمیات نے اپنا تجزیہ پیش کیا ہے۔
بھارتی ماہر موسمیات مہیش پلاوات کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کامون سون پیٹرن بدل رہا ہے اور اب آہستہ آہستہ اختتام کی جانب بڑھ رہاہے البتہ 12سے13سمتبرکو ایک اور مون سون سسٹم گجرات کے راستے سندھ پر اثر انداز ہوسکتا ہے تاہم 2 دن بعد مون سون سسٹم کی شدت سے متعلق درست پیش گوئی ممکن ہوسکے گی۔
مہیش پلاوات نے اپنے تجزیے میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث جنوب مشرقی ایشیا کو طوفانوں کی تشکیل کا سامنا ہے، بادل پھٹنا، قلیل مدت کے لیے موسلادھار بارش اور سیلاب طویل خشک سالی کے خطرات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث 3 سے 4 دن میں برسنے والی بارش اب 2 گھنٹے اوربعض اوقات صرف8 سے 10 گھنٹوں میں ہوتی ہے،کم وقت میں زیادہ بارش بڑے پیمانے پر اچانک سیلاب کا باعث بنتی ہے۔
موسمیاتی تجزیہ کار کاکہنا تھا کہ خلیج بنگال میں بننے والے ہوا کے کم دباؤ عام طورپرشمال مغربی سمت کا رخ کرتے ہیں، خلیج بنگال میں بننے والےکم دباؤ اب مغربی راستے اختیارکر رہے ہیں۔
مہیش پلاوات نے کہا کہ جولائی میں 4 اور اگست میں 3 مون سون سسٹم بنے، 2 موسمی نظام شدت اختیارکرکے ڈپریشن اورگہری ڈپریشن میں تبدیل ہوئے، مون سون سسٹم جنوبی پاکستان کے اوپر پہنچنے کے بعدکم ازکم 3 سے4 دن تک جمود کا شکار رہے جس کی وجہ دو سمت سے چلنے والی مخالف ہوائیں تھیں، جنوبی سندھ اوربلوچستان میں جمود برقرار رہنے کے باعث موسلادھار بارش ہوئی،سندھ کے بنجر اور بلوچستان کے صحرائی علاقے میں مون سون کی یہ شدت نایاب موسمی عمل ہے،سندھ کے بنجر اور بلوچستان کے صحرائی علاقے کا بنیادی ڈھانچہ اتنی شدید بارشوں کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہے اس وجہ سے بڑے پیمانے پر سیلاب آیا۔
مہیش پلاوات نے مزید کہا کہ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث ایسے واقعات کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔