ٹرانسپیرنسی انڈیکس میں تنزلی پر اپوزیشن کی حکومت پر شدید تنقید

اپوزیشن نے سی پی آئی رپورٹ کو ’عمران خان کے خلاف چارٹ شیٹ‘ قرار دیتے ہوئے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیاہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کاکہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کی حکومت نے گزشتہ 20 سالوں میں کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑے ہیں، بدقسمتی سے ایشیائی خطے میں کرپشن کے معاملے میں پاکستان پانچویں نمبر پر آگیا ہے‘۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ کے ان کے بھائی نواز شریف کے دور اقتدار میں کرپشن کو کم کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے۔

شہباز شریف کاکہنا تھا کہ اس وقت ملک ’شفافیت، اچھی حکمرانی اور قانونی اصلاحات کی جانب گامزن تھا، عمران خان کے دور میں کرپشن میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے حالانکہ انہوں نے کوئی بڑا ترقیاتی کام نہیں کیا۔

شہباز شریف کی بھتیجی اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے واضح کیا کہ عمران خان کی حکومت ’ ملک کی تاریخ میں سب سے کرپٹ حکومت ہے‘۔

انہوں نے دعویٰ کیاکہ ان کے دور میں ہر شعبہ تنزلی کا شکار ہے۔

پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن رہنما حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ عمران خان کا کرپشن ختم کا نعرہ اقتدار میں آنے کے بعد محض اپوزیشن کو نشانہ بنانے کے مترادف ثابت ہوا، جبکہ پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ قوم سے خطاب کریں اور تازہ ترین ٹی آئی رپورٹ کے سوال پر انہیں جواب دیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر کا کہنا تھاکہ اس رپورٹ کے کی اشاعت کے بعد عمران خان کا اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کرپشن ختم کرنے کےنعرے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے،اب انہیں گھر جانا چاہیے‘۔

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کی ایم این اے شازیہ مری نے کہاکہ کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ دینے کے حوالے سے ماضی میں کیا گیا عمران خان کا دعویٰ جھوٹ ثابت ہوچکا ہے‘۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پی ٹی آئی کے دور میں خیبر پختونخوا احتساب کمیشن کو ختم کردیا گیا۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ملک کے لیے خطرناک ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ تین سالوں میں جو غلطیاں کی گئی ان مثال ملک 74 سالہ تاریخ میں کہی نہیں ملتی۔

یاد رہے گزشتہ روز ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل  کے جاری کردہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) برائے سال 2021 میں پاکستان 180 ممالک میں سے 140ویں درجے پردیکھا گیا جبکہ گزشتہ برس پاکستان سی پی آئی رینکنگ میں 124ویں نمبر پر تھا۔

دنیا بھر میں بدعنوانی کی سطح رک گئی ہے اور 86 فیصد ممالک میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران بہت معمولی اضافہ بھی دیکھنے میں نہیں آیا۔

ایسے میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنے ‘کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) 2021 میں انکشاف کیا ہے کہ ‘قانون کی حکمرانی’ اور ریاست کی گرفت کی عدم موجودگی سے پاکستان کے سی پی آئی اسکور میں نمایاں تنزلی ہوئی۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی وائس چیئرمین جسٹس (ر) ناصرہ اقبال نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سی پی آئی 2020 کے مقابلے میں بھارت اور بنگلہ دیش کے سی پی آئی 2021 کے اسکور میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

خیال رہے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں پاکستان کے اسکور میں ہر سال کمی آرہی ہے، سال 2019 میں یہ 120ویں، سال 2020 میں 124ویں اور سال 2021 میں مزید گر کر 140 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کے دوران سال 2018 میں پاکستان 180 ممالک میں سے 117ویں نمبر پر تھا۔

اپنی رپورٹ میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے دیکھا کہ جن ممالک میں شہری آزادی کی خلاف ورزی ہوتی ہے سی پی آئی انڈیکس میں ان کا اسکور مسلسل کم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ میں لاپروائی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بڑھاتی اور جمہوریت کو نقصان پہنچا کر ایک شیطانی چکر کو جنم دیتی ہے۔

ٹرانسپیرنسی کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے یہ حقوق اور آزادیاں ختم اور جمہوریت زوال پذیر ہوتی ہے آمریت اپنی جگہ بنا لیتی ہے، جس سے بدعنوانی کی سطح بھی بلند ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں