عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی (ڈبلیو ایچ اے) کا پہلا اجلاس جینیوا میں شروع ہوگیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی وفد کی سربراہی وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کر رہے ہیں، پاکستانی وفد اسمبلی کی جانب سے اسمبلی شرکا کے سامنے ’صحت برائے امن، امن برائے صحت‘ کا وژن پیش کیا جائے گا۔
قومی ادارہ برائے صحت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ڈبلیو ایچ اے کے 75 ویں اجلاس میں دنیا کے 194 ممالک شرکت کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل بھی اپنے اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ شرکت کررہے ہیں جس میں وزارت صحت کے سیکریٹری عامر اشرف خواجہ، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ رانا صفدر بھی شامل ہیں، پاکستانی وفد اسمبلی کے شرکا کو کورونا وائرس سے متعلق پاکستان کی جدوجہد سے آگاہ کرے گا۔
وزارت صحت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وفد دنیا کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کرے گا اور ان سے صحت کے اہم اقدامات سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا جس میں صحت کے منصوبوں پر باہمی بات چیت بھی ملاقاتوں کا حصہ ہو گی۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک بیان کے مطابق تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ وبائی مرض یقینی طور پر ختم نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وائرس نے ہمیں ہر موڑ پر حیران کیا ہے، یہ وائرس ایک طوفان تھا جس نے بار بار کمیونٹیز کو تباہ کیا ہے، اور ہم ابھی تک اس کے راستے یا اس کی شدت کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے ممالک میں تقریباً ایک ارب لوگ ویکسین سے محروم ہیں، صرف 57 ممالک نے اپنی آبادی کے 70 فیصد کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے مزید کہا کہ تقریباً سبھی کی آمدنی زیادہ ہے، ہمیں جلد از جلد 70 فیصد ویکسینیشن کوریج تک پہنچنے کے لیے تمام ممالک کی مدد جاری رکھنی چاہیے، بشمول 60 سال سے زائد عمر کے 100 فیصد، 100 فیصد ہیلتھ ورکرز اور ان میں سے 100 فیصد بنیادی حالات کے مطابق شامل ہونے چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وبائی بیماری ہماری دنیا کا واحد بحران نہیں ہے، ہمیں بیماری، خشک سالی، قحط اور جنگ کے ایک بڑے اتحاد کا سامنا ہے، جو موسمیاتی تبدیلی، عدم مساوات اور جغرافیائی سیاسی دشمنی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے رہنما نے اسمبلی کے شرکا سے خطاب میں کہا کہ اس ہفتے آپ کے پاس ایک مکمل ایجنڈا ہے، مستقبل کی صحت کی افرادی قوت کو ڈیزائن کرنے سے لے کر، پولیو کے خاتمے تک، عالمی صحت کے تحفظ کے لیے ایک نئے فن تعمیر تک اور یونیورسل ہیلتھ کوریج کی طرف مہم کی تجدید تک۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اس میں سے کوئی بھی منقسم دنیا میں صحیح معنوں میں کامیاب نہیں ہو سکتا، یہ تبھی کامیاب ہو سکتا ہے جب ممالک اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر کام کریں، جیسے امن کی تلاش کے لیے مشترکہ زمین تلاش کرنا جہاں یہ ممکن ہو، جہاں ممکن ہو تعاون کرنا اور جہاں ضرورت ہو سمجھوتہ کرنا۔