لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل زمان خان نے سینیٹر مسلم لیگ (ن) اسحٰق ڈار کی درخواست چیف جسٹس کو بھجوادی تاکہ اس کی معاملے کی سماعت کسی اور جج کی عدالت میں کی جائے، اسحٰق ڈار خود ساختہ جلا وطنی پر لندن میں مقیم ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار نے اپنے خصوصی اٹارنی کے ذریعے درخواست دائر کی جس میں استدعا کی گئی کہ سینٹ چیئرمین کو ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لینے کی ہدایت جاری کی جائیں۔
جسٹس محمد علی خان نے کہا کہ اسحٰق ڈار کی درخواست پہلے ہی ان کے ساتھی جج کے سامنے زیر سماعت ہے، مناسب ہوگا کہ دوسری درخواست بھی وہی جج سنیں۔
انہوں نے درخواست چیف جسٹس کو بھیجتے ہوئے کہا کہ مذکورہ معاملے پر درخواست پہلے ہی زیر سماعت ہے، چیف جسٹس اس درخواست کی سماعت دوسرے جج عدالت میں مقرر کریں۔
جسٹس محمد علی خان نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر رجسٹرار آفس کے اعتراض سے متعلق فیصلہ دینے سے گریز کیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کے تحت اسحٰق ڈار کو عہدہ سنبھالنے کے لیے حلف لینا لازمی ہے۔
انہوں نے دلیل دی کہ سپریم کورٹ نے 21 دسمبر2021 کو اسحٰق ڈار کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کردی تھیں اور الیکشن کمیشن نے بھی 10 جنوری 2022 کو امیدوار کی حیثیت سے واپس آنے کا اعلامیہ جاری کردیا تھا۔
درخواست میں استدلال کیا گیا کہ اگر حلف لینے والا شخص کسی اچھے مقصد کے لیے چیئرمین کے روبرو پیش نہ ہو سکے تو چیئرمین سینیٹ کو اختیار ہے کہ وہ کسی دوسرے شخص کو نامزد کر سکتا ہے کہ وہ واپس آنے والے امیدوار سے حلف لیں لیکن چیئرمین نے درخواست گزار کی تحریری درخواست مسترد کر دی۔
اسحٰق ڈار نے عدالت سے کہا کہ وہ چیئرمین سینیٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیں اور انہیں الیکٹرانک ذرائع کے ذریعے عملی طور پر حلف اٹھانے کی اجازت دینے کے لیے مناسب انتظامات کرنے کا حکم دیں۔