لاہور میں تین ماہ کے دوران جرائم میں نمایاں کمی

پنجاب سیف سٹی اتھارٹی (پی ایس سی اے) نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران لاہور میں ہونے والے اسٹریٹ کرائم کے تقابلی جائزے کی تفصیلات شیئر کی ہیں جس میں ‘لاہور-15 کالز’ کا سب سے زیادہ اور سب سے کم تناسب دکھایا گیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایس سی اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں نومبر 2021 سے جنوری 2022 تک 3 ماہ کے دوران تمام کیٹیگریز کی کرائم کالز میں واضح کمی دیکھی گئی۔

اتھارٹی نے کرائم کالز کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کی مزید حکمت عملی وضع کرنے کے لیے اس ڈیٹا کو سرکاری اجلاسوں کا حصہ بنانے کے لیے صوبائی پولیس حکام کو رپورٹ بھیج دی ہے۔

رپورٹ میں اتھارٹی نے ہر ماہ رپورٹ ہونے والے جرائم کی مختلف کیٹیگریز کے اعداد و شمار کی وضاحت رجسٹرڈ جرائم کے تناسب اور تعداد میں فرق کے ساتھ کی ہے۔

سیف سٹی اتھارٹی سسٹم میں جرائم سے متعلق کال کو شہری کی ایک مستند شکایت سمجھا جاتا ہے جو متعلقہ تھانے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے طور پر درج کرنا لازم ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق شہر میں گزشتہ سال جون سے اکتوبر تک کی مخصوص مدت میں پراپرٹی اور افراد سے متعلق رپورٹ کردہ جرائم میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جون میں ’لاہور-15‘ پر پراپرٹی سے متعلق جرائم کی 5 ہزار 278 کالز کی گئیں، جولائی میں یہ کالز بڑھ کر 5 ہزار 825 (10.4 فیصد)، اگست میں 5 ہزار 977 (2.6 فیصد)، ستمبر میں 6 ہزار 87 (1.8 فیصد) اور اکتوبر میں 6 ہزار 534 (7.3 فیصد) ہوگئیں۔

پراپرٹی سے متعلق جرائم میں ڈکیتی، چوری اور گاڑی چھیننا اور چوری ہونا شامل ہیں۔

تاہم رپورٹ کے مطابق نومبر سے جنوری کے دوران جرائم کا تناسب کم ہوا۔

نومبر میں جرائم سے متعلق کالز 6 ہزار 52 (7.4فیصد )، دسمبر میں 5 ہزار 556 (8.2 فیصد) اور جنوری میں 3 ہزار 944 (29 فیصد) ہوگئیں۔

گزشتہ تین ماہ کے دوران (کرائم کالز کے مطابق) پراپرٹی سے متعلق جرائم کے مجموعی تناسب میں 44.6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

تقریباً یہی معاملہ افراد کے خلاف جرائم کا تھا جس میں قتل، اقدام قتل، اغوا یا حملہ (گھریلو تشدد اور سڑکوں پر لڑائی) شامل تھے۔

شہر میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران افراد کے خلاف مبینہ جرائم میں 46 فیصد کمی دیکھی گئی، لاہور-15 کو نومبر میں 12 ہزار 13 کالز (10 فیصد)، دسمبر میں 11 ہزار 626 (3 فیصد) اور جنوری میں (33 فیصد) کمی کے ساتھ 7 ہزار 838 کالز موصول ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوری 2021 میں افراد کے خلاف جرائم سے متعلق 15 پر 10 ہزار 162 کالز کی گئیں جو اس سے اگلے ماہ بڑھ کر 11 ہزار 429 ہوگئیں اور مارچ میں 13 ہزار 854 ہوگئیں، اس سے اگلے مہنیوں میں مذکورہ جرائم سے متعلق کالز کے رجحان میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا۔

تاہم گزشتہ سال اگست سب سے زیادہ تشویشناک مہینہ رہا جب 15 ہزار 452 شہریوں نے قتل اور اقدام قتل سمیت افراد کے خلاف جرائم کی شکایات درج کیں۔

لاہور میں گزشتہ 12 ماہ کے دوران سب سے زیادہ اعداد و شمار ریکارڈ کیے گئے، ستمبر میں 13 ہزار 750 اور اکتوبر میں 13 ہزار 348 شکایتیں درج کی گئیں۔

پی ایس سی اے نے رپورٹ شدہ کالز کو علیحدہ کرتے ہوئے بتایا کہ نومبر میں ڈکیتی سے متعلق 39 کالز کی گئیں جو بعد میں دسمبر میں 28 اور جنوری 2022 میں 29 ہوگئیں۔

اسی طرح گزشتہ سال جنوری میں لاہور میں ڈکیتیوں اور گاڑیاں چھیننے کی ایک ہزار 894 کالز ون فائیو (15) کو رپورٹ ہوئیں جو کہ مسلسل بڑھتی رہیں، اکتوبر میں ان کالز کی تعداد سب سے زیادہ 2 ہزار 101 ہوگئی، بعد میں نومبر، دسمبر اور جنوری 2022 میں یہ کالز کم ہوئیں جو کہ کُل 40 فیصد تناسب پر مشتمل ہے۔

جرائم کی شرح سے واضح ہے کہ سڑکوں پر اور دکانوں میں ڈکیتی کی وارداتیں لاہور پولیس کے لیے بڑا چیلنج ہے ۔

اتھارٹی نے بتایا کہ اکتوبر میں شہریوں کی جانب سے لاہور-15 پر سڑکوں پر ڈکیتی کی 984 اور دکانوں میں 199 وارداتیں رپورٹ کی گئیں، جو گزشتہ 12 ماہ کے دوران ریکارڈ کی جانے والی رپورٹس کی سب سے زیادہ شرح ہے۔

گزشتہ تین مہینوں (نومبر، دسمبر اور جنوری) کے دوران سڑکوں پر جرائم میں 66 فیصد اور دکانوں میں ڈکیتیوں میں 51 فیصد کمی واقع ہوئی۔

اتھارٹی نے بتایا کہ اکتوبر میں گاڑیاں چھیننے کی سب سے زیادہ 787 کالز ریکارڈ کی گئیں جو بعد میں نومبر میں 717، دسمبر میں 696 اور جنوری 2022 میں 485 رہ گئیں، جو کہ مجموعی شرح کے حساب سے 42 فیصد کمی ہے۔

اسی طرح اتھارٹی نے دعویٰ کیا کہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری کے جرائم میں جون 2021 سے اکتوبر 2021 تک کے پانچ مہینوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، لاہور-15 کو ہر ماہ اوسطاً 3 ہزار کالز موصول ہوتی رہیں۔

گاڑیوں کی چوری کی سب سے زیادہ کالز اکتوبر میں [3 ہزار 589] ریکارڈ کی گئیں جو بعد میں نومبر میں کم ہو کر 3 ہزار 359، دسمبر میں 2 ہزار 827 اور جنوری میں ایک ہزار 937 ہوگئیں، جو کہ 3 ماہ میں مجموعی طور پر 53 فیصد کمی ہے۔

ایک پولیس اہلکار نے کہا کہ لاہور میں گزشتہ تین ماہ میں کرائم کالز کی شرح میں کسی حد تک کمی دکھائی دی ہے، شہریوں کی جان و مال کو محفوظ بنانے کے لیے اس شرح کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں