قومی اسمبلی کا انتہائی اہم اجلاس فاتحہ خوانی کے بعد فوری طور پر ملتوی کردیا گیا جس کے ایجنڈے میں اپوزیشن کی وزیراعظم عمران خان کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد شامل تھی۔
اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا, جس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کررہے تھے۔
اجلاس کے آغاز میں وفات پانے والے رکن قومی اسمبلی خیال زمان، سابق صدر رفیق تارڑ، مرحوم سینیٹر رحمٰن ملک، پشاور مسجد دھماکے کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
امکان تھا کہ تحریک عدم اعتماد اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہونے کے باوجود اسے بحث کے لیے آج پیش نہ کیا جائے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ نے گزشتہ روز 15 نکات پر مشتمل ’آرڈر آف دی ڈے‘ جاری کیا تھا جس میں تحریک عدم اعتماد شامل تھی لیکن خیال یہ تھا کہ رکن قومی اسمبلی خیال زمان کی وفات کے باعث پہلے روز ایوان میں معمول کی کارروائی نہ ہوسکے۔
یہ پارلیمانی روایت ہے کہ کسی رکن قومی اسمبلی کی وفات کے بعد ہونے والے ایوانِ زیریں کے پہلے اجلاس میں صرف متوفی کے لیے فاتحہ خوانی اور ساتھی اراکین کی جانب سے انہیں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ اسپیکر قومی اسمبلی اجلاس کو 30 سے 31 مارچ تک ملتوی کرسکتے ہیں تاہم وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ اجلاس ملتوی کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے 8 مارچ کو ریکوزیشن جمع کرائی تھی اور آئین کے تحت اسپیکر 14 رز کے اندر اجلاس بلانے کا پابند ہے لیکن انہوں نے 14ویں روز یعنی 21 مارچ تک اجلاس نہیں بلایا جو آج طلب کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ تحریک ایوان میں پیش کیے جانے کے کم ازکم 3 سے 7 روز کے اندر اس پر ووٹنگ کرائی جاتی ہے۔
ہائی سیکیورٹی
دریں اثنا اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کے لیے کیے گئے سخت سیکیورٹی اقدامات کے پیش نظر اراکین کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔
اسپیکر کے نوٹیفکیشن کے مطابق ’کسی پارلیمینٹیرین یا وزیر کے وزیٹر/مہمان/سیکیورٹی گارڈ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی اور انہیں پارلیمنٹ لاجز کے سامنے ڈی چوک تک محدود رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
ٹریفک جام سے بچنے کے لیے پارلیمنٹ لاجز اور گورمنٹ ہاسٹلز سے پارلیمنٹ ہاؤس کے لیے ایک شٹل سروس چلائی جائے گی تا کہ اراکین کو سہولت فراہم کی جاسکے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ پارلیمینٹیرینز کے ذاتی ڈرائیورز کو اپنی گاڑیاں مخصوص مقام پر کھڑی کرنا اور گاڑی چھوڑ کے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ پارلیمنٹ ہاؤس پر مامور سیکیورٹی اداروں کو بھی اس کے مطابق انتظامات کرنے اور اسپیکر کی ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنانے کا کہا گیا ہے