سپریم کورٹ نے فیصل ووڈا کی نااہلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردینے اورسینیٹ کی خالی نشست پرانتخابات روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے 9 مارچ کوسینیٹ کی خالی نشست پر انتخابات کے نتائج اپیل کے فیصلے کے ساتھ مشروط کردیئے، چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جھوٹے بیان حلفی کے سنگین نتائج ہونگے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےفیصل واوڈا نااہلی کیخلاف اپیل پرسماعت کی، دوران سماعت فیصل واوڈا کےوکیل نے خالی نشست پرسینیٹ الیکشن روک اور تاحیات نااہلی کا فیصلہ معطل کرنےکی استدعا کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہلی کا اختیارغورطلب معاملہ ہے۔ جعلی بیان حلفی دیا گیا ہے، فوری فیصلہ معطل نہیں کرسکتے۔ اس کیس میں فیصل واوڈا کا کنڈکٹ بھی دیکھنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بار بار ایسا نہ کہیں کہ فیصلہ سیاسی سزائے موت ہے۔ آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو آرٹیکل 62-1ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ نہیں دے سکتا۔ کیا الیکشن کمیشن نے اس سے پہلے کسی کو آرٹیکل 26 ٹو ون ایف کے تحت تاحیات نااہل کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے حکم پر کیا اپیل داخل ہو سکتی ہے؟ عدالت نے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کونوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔