عورت مارچ کے ملکی سیاسی صورتحال کے تبصرے پر شیریں مزاری نالاں

عورت مارچ کراچی کی جانب سے ملک کی حالیہ سیاسی صورتحال پر کی گئی ٹوئٹ پر سابق انسانی حقوق کی وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ثابت ہوگیا کہ عورت مارچ کا خواتین کے حقوق سے کوئی لینا دینا نہیں۔

شیریں مزاری نے عورت مارچ کراچی کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عورت مارچ کا پاکستان میں خواتین کو درپیش حقیقی چیلنجز سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ وہ ملکی سیاست اور سیاسی ایجنڈے پر یقین رکھتے ہیں۔

شیریں مزاری نے مزید لکھا کہ یہاں بہت ساری غیر منافع بخش تنظیموں (این جی اوز) کو غیر ملکی امداد حاصل ہے، ایسے میں عورت مارچ کی جانب سے مذکورہ بیان آنا کوئی حیرانگی کی بات نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے لکھا کہ یہ حقیقت ہے کہ امریکا نے پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کیا مگر ہم اسے نہیں مانتے۔

شیریں مزاری نے عورت مارچ کی جو ٹوئٹ ری ٹوئٹ کی تھی، اس میں تنظیم نے ملک کی موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حالیہ صورتحال کو ایک شخص کی نادانی قرار دیا تھا۔

عورت مارچ کی جانب سے ٹوئٹ کی گئی تھی کہ تنظیم ملک کی موجودہ سیاسی سرکس کی مذمت کرتی ہے جو کہ ایک ناقص مردانہ انا کی وجہ سے ملک میں پھوٹ پڑی ہے۔

عورت مارچ کی جانب سے مزید لکھا گیا تھا کہ ایک شخص نے اپنی ذات کو بچانے کے لیےجمہوری عمل کو ثبوتاژ کرتے ہوئے اسے دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا۔

شیریں مزاری نے عورت مارچ کی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے تنظیم کو تنقید کا نشانہ بنایا تو بہت سارے لوگوں نے سابق وفاقی وزیر سے سوال کیا کہ کیا خواتین سیاسی رائے کا اظہار نہیں کر سکتیں؟ یا ان کی کوئی سیاسی رائے نہیں ہوتی؟

ایک خاتون نے شیریں مزاری کی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یقینی طور پر عورت مارچ منتظمین کو اپنی بات کو مزید بہتر انداز میں پیش کرنا چاہیے تھا مگر بطور خاتون سیاست دان شیریں مزاری کو اس طرح کی ٹوئٹ کرنی چاہیے تھی۔

ساتھ ہی خاتون نے سوال کیا کہ کیا خواتین سیاسی رائے کا اظہار نہیں کرسکتیں؟ کیا اب 1700 چل رہا ہے، جہاں سیاست صرف امیر مرد حضرات کا حق ہوا کرتی تھی؟

بعض لوگوں نے شیریں مزاری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بطور انسانی حقوق کی سابق وزیر انہیں پاکستان میں خواتین کی سب سے مضبوط تحریک پر یوں الزامات نہیں لگانے چاہیے تھے۔

کچھ لوگوں نے دوسروں لوگوں کو کہا کہ شیریں مزاری کی آج کی بات یاد رکھی جائے اور اگلی بار ووٹ کرنے سے قبل سوچ لیں کہ انہیں کن لوگوں کو منتخب کرنا ہے۔

بعض مداحوں نے شیریں مزاری کو یاد دلایا کہ دراصل عورت مارچ ہی ملک میں خواتین کے سیاسی، سماجی اور معاشی حقوق کی واحد علمبردار تنظیم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں