عمران خان کو بحریہ ٹاؤن القادر یونیورسٹی کیس میں نیب نے گرفتار کیا

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بحریہ ٹاؤن القادر یونیورسٹی کیس میں نیب نے گرفتار کیا۔

عمران خان آج اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی کیلئے آئے تھے جہاں انہیں رینجرز کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا۔ سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے اریسٹ وارنٹ جاری کردیے گئے۔

نیب کی جانب سے جاری کیے گئے عمران خان کے اریسٹ وارنٹ چیئرمین نیب کے دستخط سے جاری ہوئے۔

القادر یونیورسٹی کیس کیا ہے؟
القادر یونیورسٹی اسلام آباد کے قریب سوہاوہ کے علاقے میں ایک زیر تعمیر یونیورسٹی ہے۔ 5 مئی 2019 کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے القادر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ یہ منصوبہ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کا حصہ ہے۔

اس یونیورسٹی کیلئے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے زمین کی خریداری کی گئی تھی جس پر نیب تحقیقات کررہا ہے۔

حکومت کی جانب سے عمران خان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹی عمران خان اور ان کے اہلخانہ تھے۔ یونیورسٹی کیلئے 50 کروڑ کی ڈونیشن دی گئی تھی اور 450 کنال اراضی عطا کی گئی تھی۔

حکومت کے مطابق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے 200 کنال زمین فرح گوگی کو دی۔ ان تمام ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ یہ ایک فراڈ تھا جو پلاٹ کیا گیا، یونیورسٹی کا تاحال کوئی وجود نہیں۔

بحریہ ٹاؤن کی ضبط کی گئی رقم پر ریلیف دیتے ہوئے بدلے میں بحریہ ٹاؤن سے اراضی حاصل کی گئی تھی۔ اس حوالے سے حکومت القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے دستاویزات بھی منظر عام پر لائی تھی۔

دستاویزات کے مطابق 24 مارچ 2021 کو بحریہ ٹاؤن نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم سوہاوا میں 450 کنال کی اراضی عطیہ کی تھی۔ اس اراضی کا معاہدہ بحریہ ٹاؤن اور سابق خاتون اول، عمران خان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کے درمیان ہوا تھا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کے بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کی جانب سے دستخط کیے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں