عمران خان شکست تسلیم کرنے کے بجائے قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں، شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی شکست کو تسلیم کرنے کے بجائے قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں، عمران خان اپنے طرز عمل اور دھمکیوں کے ذریعے قوم کو تقسیم کر رہے ہیں، عمران نیازی اپنے حواریوں کو اکسارہے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا عمران خان براہ راست آئین پاکستان سے ٹکر لے رہے ہیں، یہ آئین اور قانون کے خلاف راستہ اختیار کر رہے ہیں، تحریک عدم اعتماد میں شکست کھانے کے بعد ان کو اس کا حساب دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری ادارے آئین اور قانون کے تحت یقینی بنائیں کہ کل تحریک عدم اعتماد پر پر امن ماحول میں ووٹنگ ہو اور تمام اراکین اسمبلی آزادانہ ماحول میں اپنی مرضی کے مطابق ووٹ دے سکیں، تمام ممبران کو ووٹ ڈالنے کا حق ہے، اس حق کا احترام کیا جانا چاہیے، امید ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے مطابق ووٹ کا حق دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ کل تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی اور عمران نیازی کو اپنا تھوکا چاٹنا ہوگا، عمران خان نیازی کی غیر جمہوری، فسطائی اور آمرانہ سوچ کو آئینی طریقے سے دفن کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی نے آج پھر اپنے کارکنوں کو اشتعال دلا کر احتجاج کی کال دی ہے لیکن ہم اپنے کارکنوں کو پر امن رہنے کی تلقین کرتے ہیں، اگر عمران خان نے آئین سے ٹکر لیتے ہوئے کوئی کام کیا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے گزشتہ روز دیے گئے ایک بیان کو بہت اچھالا جا رہا ہے، میرے بیان کا تعلق نہ مشرق ہے نہ مغرب سے ہے، میرے بیان کو کچھ کرم فرماؤں نے، کچھ دوستوں نے توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی، میرا بیان پاکستان اور پاکستانی ہونے کے ناطے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ان الفاظ کو ’بیگرز کانٹ بھی چوزر’ یہ بات میں نے پہلی مرتبہ نہیں کی، یہ بات میں بیسیوں مرتبہ کر چکا ہوں، بعض کرم فرماؤں نے میری اس بات کو ٹوئسٹ کرنے کی کوشش کی، عمران کی بیجا باتوں سے مجھے کوئی سروکارنہیں، واضح کرنا چاہتا ہوں دہائیوں سے یہ بات کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے بیان کا تعلق معاشی خوشحالی سے ہے، بد قسمتی سے پاکستان معاشی لحاظ سے کمزور ہے، پاکستان معاشی لحاظ سے خود مختار اور آزاد نہیں ہے، ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، کشکول توڑنے کا کہنا آسان ہے لیکن یہ کرنا آسان کام نہیں ہے، یہ جان جوکھوں کا کام ہے مگر ہمیں یہ کام کرنا ہوگا۔

شہباز شریف کہنا تھا کہ جاپان، جرمنی نے کسی جادو، ٹونے سے نہیں بلکہ دن رات محنت سے اپنا مقام بنایا، جرمنی کو تقسیم کر دیا گیا تھا، مغربی جرمنی کی اکانومی، خوشحالی سے دیوار برلن منہدم ہو گئی تھی، مشرقی اور مغربی جرمنی ایک ہو گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہی وہ فارمولا ہے اسی طرح کشمیر ہماری جھولی میں آئے گا، اگر جرمنی ایک بیگر ہوتا تو کیا مغربی جرمنی کی جھولی میں گرتا، خود انحصاری تب ہی حاصل کر سکتے ہیں، اس کےلیے قرضوں کے جال سے نکلنا ہو گا، اس تناظرمیں ہمیشہ یہ بات کی، میری بات کو کوئی اور رنگ دینا درست بات نہیں تھی، میری بات کوامریکا سے منسلک کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان حقیقی معنوں میں اس وقت آزاد و خود مختار ہوسکتا ہے جب ہم معاشی طور پر مضبوط ہوں، جب ہم قرضوں کی زنجیروں سے نکلیں، کوئی قوم معاشی طور پر آزاد نہیں اس کی آزادی کوئی معنی نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا عمران خان کہتے ہیں ہم نے امریکی ڈرون حملوں کی مخالفت نہیں کی، میں بتانا چاہتا ہوں کہ 2011 میں ہماری پنجاب حکومت نے ڈرون حملوں پر احتجاج کرتے ہوئے امریکی امداد قبول کرنے سے معذرت کی تھی اور اس بات پر امریکا ہم سے ناراض ہو گیا تھا۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ہم ہر ملک سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، اسکے باجود ہم نے ملک کی خودداری کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکی امداد قبول کرنے سے انکار کیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قطر، چین کو آپ نے بدنام کیا، کس کو عمران نیازی بھاشن سنارہے ہیں، قوم کو برباد کردیا، غداری کا کیس اگر بنتا ہے تو عمران خان پر بنتا ہے، پی ٹی آئی دھرنوں کے دوران چینی صدرکا دورہ موخر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ چینی صدر کے دورے کے دوران ڈی چوک دھرنا ختم نہیں کیا گیا تھا، میں نواز شریف کو بتا کر ان کی اجازت سے راحیل شریف کے پاس گیا، انہیں بتایا کہ اگر پی ٹی آئی کا دھرنا جاری رہا تو چین کے صدرکا دورہ موخر ہو جائے گا، دھرنے کی وجہ سے سی پیک معاہدہ 7 ماہ کے لیے موخرہو گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر غداری کا کیس کسی پر بنتا ہے تو وہ غداری کا مقدمہ سب سے پہلے آپ کے خلاف درج ہونا چاہیے، نیشنل سیکیورٹی کونسل میں تین ہفتے بعد خط لیکر آئے پہلے سوتے رہے، اوآئی سی میٹنگ میں امریکی وفد کوبلایا گیا، خط 7 مارچ کو آیا تھا تو پھر امریکا کی تعریف کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پاکستان میں جمہوریت کے پنپتے پودے کو مسخ کرنا چاہتے ہیں، ان کی سوچ یہ ہے کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے، نہ ہوگا بانس اور نہ بجے کی بانسری۔

وزیراعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کو اس کا مکروہ چہرہ دکھانا چاہتا ہوں، آپ نے تو کہا تھا آئی ایم ایف نہیں جاؤں گا خود کشی کر لوں گا، آئی ایم ایف جانے پر خود کشی کر لیتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہتے تھے کہ میں تین سو ارب لے کر آؤنگا، میں 90 روز میں کرپشن ختم کردوں گا، میں مغرب کو سب سے زیادہ جانتا ہوں، میں ہندوستان کو سب سے زیادہ جانتا ہوں ، میری وہاں دوستیاں ہیں، آپ کی دوستیاں ہوں گیں وہاں مگر آپ نے قوم کو کیا دیا؟

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپ نے قوم کو کیا دیا، بد ترین مہنگائی، بد ترین بے روزگاری، ایک کروڑ نوکریاں کیا گئیں، 50 لاکھ گھر کہاں گئے، عمران خان نیازی غصے میں دن رات ریاست مدینہ کی مثالیں دیتے تھکتے نہیں اور عمل آپ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا ریاست مدینہ میں غربت اور بھوک نہیں تھی، ریاست مدینہ میں انصاف ہوتا تھا ، حقوق کی پاسداری ہوتی تھی،عمران خان نیازی نے ریاست مدینہ کا نام لے لے کر پاکستان کا بیڑہ غرق کردیا، کیا ریاست مدینہ میں اس طرح گالم گلوچ، بد زبانی، بہتان تراشی کی جاتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی آپ نے کارٹیل کو پاکستان لوٹنے کی کھلی اجازت دی، کیا ہوا چینی اسکینڈل کی کمیشن کی رپورٹ کا؟ اسی طرح گندم اور گیس کے اسکینڈل میں قوم کے اربوں روپے کھائے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں