لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کے حلف کے خلاف تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کی اپیلوں میں صدر مملکت اور گورنر پنجاب کو فریق بنانے کی ہدایت کردی۔
عدالت عالیہ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کی دائر کردہ اپیلوں پر سماعت کی۔
خیال رہے کہ ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے حمزہ شہباز کا حلف لینے کے معاملے میں صدر مملکت اور سابق گورنر پنجاب کی جانب سے تاخیر کے خلاف دائر درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی کو ان سے وزارت اعلیٰ کا حلف لینے کا حکم دیا تھا۔
اس کے بعد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سبطین خان اور دیگر 16 اراکین صوبائی اسمبلی نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی جس کی ابتدائی سماعت 2 رکنی بینچ نے کی تھی، تاہم بعد میں لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا تھا۔
آج ہونے والی سماعت میں تحریک انصاف کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں اس بات کی گنجائش نہیں ہے کہ اسپیکر اسمبلی، وزیر اعلی سے حلف لے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہائی کورٹ کے دو احکامات پر عملدرآمد نہیں ہوا تھا تو درخواست گزاروں کو توہین عدالت کی درخواست دائر کرنی چاہے تھی نہ کہ تیسری پٹیشن دائر کرتے۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ گورنر کو فریق بنانے کے بجائے وفاقی حکومت کو فریق بنانا زیادہ ضروری ہے۔
بینچ کے سربراہ جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیے کہ ہم صدر مملکت اور گورنر پنجاب کو بھی سننا چاہتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے صدر مملکت اور گورنر کو بذریعہ سیکریٹری فریق بنانے کی ہدایت کر تے ہوئے اپیلوں پر مزید کارروائی بدھ تک کے لیے ملتوی کر دی۔
پس منظر
خیال رہے کہ سبطین خان اور دیگر 16 اراکین صوبائی اسمبلی نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے ذریعے پی ٹی آئی کی جانب اپیل دائر کی تھی، جس میں وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری میں صدر پاکستان اور گورنر پنجاب کی جانب سےتاخیر کے خلاف تیسری درخواست پر سنگل بینچ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
اپیل میں کہا گیا تھا کہ آئینی درخواست میں صدر اور گورنر کو فریق بنایا گیا نہ ہی کوئی سماعت کا نوٹس جاری کیا گیا جس سے وہ جواب داخل کر کے مدعا علیہ (حمزہ شہباز) کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو متنازع بنا سکیں۔
اپیل میں مزید کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے حمزہ شہباز کی درخواست برقرار رکھنے کے حوالے سے اٹھائے گئے اہم قانونی اور آئینی سوالات پر فیصلے کی وجوہات کے ساتھ غور کیا گیا اور نہ ہی ان کو رد کیا گیا۔
انہوں نے دلیل دی تھی کہ فیصلے میں قانون کی لازمی دفعات کی تعمیل نہیں کی گئی اور سنگل جج نے آئین کے آرٹیکل 4 اور 10 اے کے تحت ضمانت شدہ مناسب عمل کے بغیر غیر قانونی فیصلہ سنایا۔
اپیل میں مزید کہا گیا تھاکہ حمزہ شہباز کی پچھلی دو اپیلوں میں دیئے گئے فیصلے آئین کے مطابق نہیں تھے اور آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت اس پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی جاسکتی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ہائی کورٹ کو نو منتخب وزیر اعلیٰ کی حلف برداری کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر سمیت کسی مخصوص شخص کو نامزد کرنے کا اختیار نہیں ہے، یہ غیر قانونی فیصلہ آئین کی مختلف شقوں، قابل اطلاق قانون کی خلاف ورزی اور غیر پائیدار عمل ہے۔