الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیراعظم عمران خان کو خیبرپختونخوا میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پر اپنا مؤقف پیش کرنے کے لیے دوسرا نوٹس جاری کردیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نوٹس مالاکنڈ کے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر (ڈی ایم او) ضیا الرحمٰن نے وزیراعظم کے سیکریٹری کے ذریعے جاری کیا۔
وزیراعظم کو پہلا نوٹس ڈی ایم او نے 20 مارچ کو جاری کیا تھا جب انہوں نے ضلع مالاکنڈ میں ایک ریلی سے خطاب کیا تھا جہاں 31 مارچ کو انتخاب ہونا ہے۔
پہلے نوٹس میں ڈی ایم او نے وزیراعظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ 22 مارچ کو ذاتی طور پر یا اپنے وکیل کے ذریعے ان کے سامنے پیش ہو کر اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔
بعد ازاں منگل کے روز جاری کردہ نوٹس میں وزیراعظم کو ایک مرتبہ پھر 24 مارچ کو ڈی ایم او کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ ’دوسری مرتبہ بھی پیش ہونے میں ناکامی پر یہ سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں اور آپ کی غیر موجودگی میں متعلقہ قوانین، ضوابط اور دستیاب مواد کے تحت اپ کے کیس کا فیصلہ کردیا جائے گا‘۔
یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ ڈی ایم او سوات نے 21 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور صوبائی وزرا ڈاکٹر امجد اور محب اللہ کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سوات میں 16 مارچ کو جلسہ کرنے پر 50 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ ڈی ایم او نے وفاقی وزرا مراد سعید، علی حیدر زیدی اور صوبائی وزرا شکیل خان کو بھی مالاکنڈ میں ریلی سے خطاب پر نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
انہہیں پہلا نوٹس 20 مارچ کو جاری کیا گیا تھا لیکن کوئی بھی خود یا اپنے وکیل کے ذریعے ڈی ایم او کے سامنے پیش نہیں ہوا۔
بلاول بھٹو زرداری کو انتباہ
مالاکنڈ کے ڈی ایم او نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو 23 مارچ کو شیڈول عوامی ریلی میں شرکت نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیئرمین پی پی پی کو جاری کردہ ہدایت نامے میں ڈی ایم او نے کہا کہ ان کے علم میں سوشل میڈیا کے ذریعے یہ بات آئی ہے کہ وہ 23 مارچ کو مالاکنڈ کی تحصیل درگئی میں ایک اجتماع سے خطاب کریں گے۔
ہدایت نامے میں کہا گیا کہ ’انتخابی ضابطہ اخلاق کے پیش نظر آپ کو ہدایر کی جاتی ہے کسی اجتماع میں شرکت نہ کریں اور کوئی ایسا فعل نہیں کریں جو ای سی پی کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق اور ہدایات کی خلاف ورزی ہے بصورت دیگر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔