تحریک عدم اعتماد کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کو رینجرز، ایف سی کے حوالے کرنے کا فیصلہ

وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ہم نے ابھی میٹنگ میں فیصلہ کیا ہے کہ تحریک عدم پیش کیے جانے کے روز پارلیمنٹ ہاؤس، ایم این اے لاجز اور پرانا ایم این اے ہاؤس رینجرز اور ایف سی کے حوالے کیا جائے گا تاکہ ملک میں کوئی ایسا واقعہ نہ ہو جو ملک کی بدنامی کا باعث بنے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ کہ اپوزیشن کے پاس 172 بندے پورے نہیں اس لیے یہ حرکتیں کررہے ہیں، میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ان کے پاس 172 بندے پورے نہیں ہیں، یہ عدم اعتماد کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں, کل مولانا فضل الرحمٰن اینکر شاہزیب خانزادہ سے بھی لڑگئے کہ تم کون ہوتے ہو یہ کہنے والے کہ ہمارے پاس بندے پورے نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ عدم اعتماد سے بھاگنا چاہتے ہیں اور عدم اعتماد سے جان چھڑانا چاہتے ہیں، یہ عدم اعتماد سے پہلے اسلام آباد میں کوئی ہنگامہ کرنا چاہتے ہیں، یہ عدم اعتماد سے کسی اور طرف جائیں گے تو دھر لیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کے کے چیف سیکریٹری اور آئی جیز کو میں نے ہدایت کی ہے کہ انصار الاسلام کا کوئی بھی بندہ یونیفارم میں اسلام آباد کی جانب نہ آئے، سب کان کھول کر سن لیں کہ ملیشیا کے لباس میں جو بھی اسلام آباد آیا تو اسے نہیں چھوڑیں گے، ہم نے مرادن اور نوشہرہ میں بھی ایکشن لیا ہے۔، آپ نے 172 بندے لانے ہیں لیکن آپ ملیشیا کو لاکر کیا تاثر دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کا جمہوری حق ہے اس لیے میں نے ابھی لحاظ کیا ہے، جب تک کوئی ایم این اے قانوں کو ہاتھ میں نہیں لے گا اس وقت تک کوئی ان کو ہاتھ بھی نہیں لگائے گا، تمام اپوزیشن کو درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہنا، پرائیوٹ ملیشیا کے ذریعے اسلام آباد میں دہشتگردی پھیلانے کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ عمران خان سے جمہوری نہیں ذاتی لڑائی لڑنے جارہے ہیں اس لیے میں کہتا ہوں کہ آپ کا برا وقت آنے والا ہے، اس کوشش میں آپ کی سیاست کا پتہ صاف ہوسکتا ہو اور جھاڑو پھر جائے گا، اگر 172 بندے ہیں تو لے آئیں ورنہ چپ کرکے پرانی تنخواہ پر کام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں جنرل باجوہ کو کالج کے وقت سے جانتا ہوں، وہ جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے لوگوں کو کہہ دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بعد شکرانے کے نفل ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ایم این اے کو اگر سیکورٹی چاہیے تو ہمیں بتائیں ہم انہوں سیکیورٹی دینے کے لیے تیار ہیں، بعد میں جب آپ کے 12 ایم این اے کم ہوجائیں تو آپ وزیر داخلہ پر الزام نہ لگانا۔

انہوں نے کہا کہ کل انہوں نے پلاننگ کے تحت گیٹ پر قبضہ کیا پھر اپنے بندے داخل کیے، پارلیمنٹ لاجز میں 53 سینیٹرز اور 278 ایم این ایز سمیت 362 فیملیاں یہاں رہتی ہیں، میں دہشت نہیں پھیلانا چاہتا لیکن ہمارے پاس اچھی اطلاعات نہیں ہیں، ہم نے بہارہ کہو سے ایک گروپ پکڑا جنہوں نے اسلام آباد میں دہشتگردی کا گروپ تشکیل دیا۔

انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ خطرہ مولانا فضل الرحمٰن اور شیخ رشید کو ہی ہے، دونوں پر 3،3 بار حملے ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس پر تشدد کیا گیا، 5 پولیس والےزخمی بھی ہوئے، ہم نے 5 گھنٹے ان سے مذاکرات کیے، کسی کے خلاف دہشتگردی کا پرچہ نہیں بنایا اور تھانے میں ان کی آؤ بھگت کی، کوئی جھوٹی ایف آئی آر درج نہیں کی، ایم این ایز وہاں اپنی مرضی سے گئے۔

انہوں نے کہا کہ کامران مرتضیٰ نے پولیس کے خلاف انتہائی گندی زبان استعمال کی اس کے باجود پولیس والے ان کی منتیں کرتے رہے۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن نے کال واپس لے کر اچھا فیصلہ کیا، زرداری اور نواز شریف تو ان کو استعمال کررہے ہیں لیکن خدا اور رسول کے واسطے فضل الرحمٰن مدرسے کے طلبہ کو استعمال نہ کریں ورنہ خسارے میں رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو میں اسے نہیں چھوڑوں گا، جب تک میں وزیر داخلہ ہوں ایسے کسی بھی فرد کو کچل کر رکھ دوں گا جو قانون ہاتھ میں لے گا، میں لحاظ نہیں کروں گا کہ کون کتنا معزز یا کتنا بڑا پارٹی لیڈر ہے، قانون ہاتھ میں لیں گے تو قانون اسے ہاتھ میں لے گا، بعد میں تحریک عدم اعتماد والے روز ان کو لاکر ان کا ووٹ ڈلوا دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ کل بلاول بھٹو نے وزیراعظم کے خلاف جو زبان استعمال کی ہے اگر وہی زبان آپ کے لیے استعمال کی جائے تو آپ کو کیسا لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ 22،23 تاریخ کو چھٹی کررہے ہیں اور 23 تاریخ کو اسلام آباد میں تاریخی مارچ ہے۔

انہوں نے کہا یوکرین اور روس کی جنگ میں پاکستان غیرجانبدار رہا ہے، عمران خان نے کہا کہ ہماری دوستی امریکا، چین اور روس کے ساتھ بھی ہے، آپ پرانے کلپس نکال کر دیکھیں کہ ذوالفقار علی بھٹو لیاقت باغ میں امریکا کو کیا کہا کرتے تھے، عمران خان کی قیادت میں آزاد خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانا عالمی سامراجی سازش ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں