تحریک عدم اعتماد میں حکومت کے اپنے لوگ بھی ہمارے ساتھ ہونگے، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے دن سے ہی موجودہ حکومت تسلیم نہیں کی، اب وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد آچکی ہے اور ان کے اپنے لوگ بھی اس تحریک عدم اعتماد میں ان شا اللہ ہمارے ساتھ ہوں گے۔

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی، ہمیں تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی صورت میں سخت نتائج کی دھمکیاں مت دو، ہم نے کوئی چوڑیاں نہیں پہنی ہوئیں، ہم تمہارا وہ حشر کریں گے کہ تمہارے یوتھیے یاد رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اشرف غنی کا انجام دیکھ لو، تمہارا انجام اس سے بھی برا ہوگا۔

سربراہ جے یو آئی (ایف) کا کہنا تھا کہ ہم نے آمروں کے ساتھ بھی لڑائی لڑی ہے، تم کیا چیز ہو، امریکا اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جمہوری طریقے سے جذبات پورے برصغیر میں صرف جمیعت علما اسلام نے پیدا کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی اس موقف پر قائم ہیں کہ تم دھاندلی سے حکومت میں آئے اور دھاندلی کا قانون پاس کرکے دوبارہ بھی اسی طرح حکومت میں آنے کی کوشش کررہے ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مت چھیڑو ہم سیاسی لوگ ہیں اور سیاسی رویوں کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں، گالی کا جواب گالی سے نہیں دینا چاہتے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میرے ساتھ کردار کا مقابلہ کرنا ہے تو میدان میں آجاؤ، اپنے باپ دادا کا میرے باپ دادا کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے تو میدان میں آؤ، میں تمہارے آباؤ اجداد کا بھی کردار جانتا ہوں اور اپنے آباؤ اجداد کا بھی کردار جانتا ہوں جس پر مجھے فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کل ہمارے خلاف ملک کا وزیراعظم لچے لفنگوں والی گفتگو کررہا ہے، ہم نے تو آج تک تمہارے کردار کو نہیں چھیڑا ورنہ لاس اینجلس سے ڈی چوک تک تمہارے تعفن زدہ کردار کو ہم بخوبی جانتے ہیں لیکن ہمیں حیا آتی ہے ایسی باتیں کرتے ہوئے اور تم ایک صاف ستھرے اجلے کردار پر گندگی پھینکے کی کوشش کررہے ہو۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسا شخص ہماری پاکدامنی کو داغدار کررہا ہے جس کا نہ اگلا دامن ہے نہ پچھلا دامن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وزیراعظم آئیڈیل باتیں کرتے ہیں لیکن ان میں صلاحیت نہیں ہے، انہیں تیار کرکے کسی ایجنڈے پر لایا گیا ہے مگر لوگوں نے ان سے امیدیں وابستہ کیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اس عمران خان کی صورت میں ہم نااہل حکمرانوں سے متعلق نبی ﷺ کی پیش گوئی کو سچ ہوتا دیکھ رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ یہ سب امریکا اور مغرب میرے خلاف کر رہا ہے، جب آپ ٹرمپ سے بغیر دعوت کے ملاقات کر کے آئے تو آپ نے کہا کہ میں اتنا خوش ہوں کہ جیسے میں نے دوسرا ورلڈ کپ جیت لیا ہے، ٹرمپ سے ایک ملاقات پر اس قدر جشن منانا اس کے ایجنٹ ہونے کی دلیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمہیں امریکا، بھارت اور یہودی لابی سے فارن فانڈنگ ہوئی، غیر ملکی ہاتھ تو تمہارے پیچھے ہیں اور ان ہی کے بل بوتے پر تم اقتدار میں آئے، اب اقتدار کی کشتی ڈوب رہی ہو تو تم مقبول نعروں کو سہارا لے رہے ہو۔

سربراہ جے یو آئی (ایف) نے کہا کہ آپ کا کردار بے نقاب ہوچکا ہے، آپ کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ آپ پاکستان پر حکومت کے دعوے کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے بیرونی طاقتوں کے دباؤ پر ملک کی پالیسیاں اور بجٹ بنائے، سی پیک بھی تباہ برباد کردیا جو کہ امریکی ایجنڈا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ریاست مدینہ کے دعوے کرتے ہیں، تمہاری شکل دیکھو اور ریاست مدینے کے دعوے دیکھو، تمہیں خاتم النبین ﷺ کہنا نہیں آتا، رسولﷺ پر درود پڑھنا نہیں آتا اور رحمت اللعلیمن ﷺ اتھارٹی بنا رہے ہو۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کے حوالے سے فیصلہ کرنے میں کیوں تاخیر کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ امریکا کو اڈے دینے سے انکار کرنے کے دعوے کرتے ہیں، تم سے اڈے مانگے کب ہیں جو تم اڈے نہ دینے کا دعویٰ کرتے ہو؟ اس وقت کے آئی اسی آئی چیف نے سیکیورٹی کمیٹی کو اپنی بریفنگ میں کہا تھا کہ امریکا نے ہم سے کوئی اڈے نہیں مانگے، امریکا سے آیا ہوا ایڈوائزر معید یوسف کہتا ہے کہ امریکا نے ہم سے کوئی اڈے نہیں مانگے، اگر واقعی اڈے مانگ لیے جاتے تو یہ انکار نہیں کر سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ را اور موساد کے گٹھ جوڑ اور امریکا کی سرپرستی میں پوری دنیا کی لابنگ سے تمہیں حکومت میں لایا گیا، تم اتنے نااہل ہو کہ تمہارا آقا بھی اب تم سے مایوس ہوچکا ہے، تم اپنے آقا پر ہی بوجھ بن چکے ہو، اب تم بے نقاب ہوچکے ہو، پرانی باتیں نہ دہراؤ۔

اس موقع پر تحریک انصاف رہنما اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خٹک نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد جے یو آئی (ف) میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔

سابق صوبائی وزیر لیاقت خٹک کے صاحبزادے احد خٹک بھی جمعیت علمائے اسلام (ف) میں شامل ہو گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں