تاریخ میں پہلی بار سڑکوں پر ‘عید کی نماز’ نہیں پڑھی گئی، وزیر اعلیٰ اترپردیش

ہندو انتہا پسند وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنی حکومت کے کارنامے گنواتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے اترپردیش معمولی، غیر سنجیدہ، غیر اہم معاملات پر فسادات کے لیے جانا جاتا تھا لیکن تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب ‘الوداع’ اور ‘ نماز عید’ سڑکوں پر نہیں پڑھی گئی۔

بھارتی خبر رساں ادارے دی ‘ٹائمز آف انڈیا’ کی خبر کے مطابق یوگی آدتیہ ناتھ 2017 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اتر پردیش میں آنے والی تبدیلیوں کی فہرست گنوا رہے تھے۔

اپنی حکومت کے کارناموں کی فہرست بتاتے ہوئے اتر پردیش کے انتہا پسند وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ مذہبی مقامات سے ایک لاکھ سے زیادہ لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے گئے ہیں اورانہیں عوامی خدمت کے لیے عطیہ کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت کی کم از کم 4 درجن اسکیموں اور منصوبوں پر عمل در آمد کے سلسلے میں ریاست اترپردیش پہلے نمبر پر ہےجب کہ 2017 سے قبل یوپی کبھی بھی کسی بھی اسکیم میں سب سے آگے نہیں تھا۔

انہوں نے اپنی کارکردگی کے گن گاتے ہوئے مزید کہا کہ ریاست میں 2012 اور 2017 کے درمیان 700 سے زیادہ فسادات ہوئے، ان فسادات کی وجہ سے ریاست کے کئی علاقے مہینوں تک کرفیو کی زد میں رہے، تاہم، گزشتہ 5 برس کے دوران ریاست میں فساد کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔

وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس سے وابستہ جرائد ’آرگنائزر‘ اور ’پنچ جنیہ‘ کے 75ویں یوم تاسیس کی تقریبات سے بذریعہ ویڈیو لنک ورچوئل خطاب کر رہے تھے۔

وزیر اعلی اترپردیش نے یہ بھی کہا کہ آج یوپی کا ہر باشندہ خود کو محفوظ محسوس کر رہا ہے، خواتین اور بچے خاص طور پر اپنے آپ کو محفوظ اور تحفظ یافتہ محسوس کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ملک کی آدھی آبادی (خواتین) نے ذات پات اور مذہبی معاملات سے اوپر اٹھ کر بی جے پی کو ووٹ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی تشکیل کے بعد رام نومی کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں پر تشدد واقعات رپورٹ ہوئے لیکن اس دوران بھی اترپردیش پرامن رہا۔

یوگی آدتیہ ناتھ کا مزید کہنا تھا کہ عام طور پر اسمبلی انتخابات کے بعد ریاستوں میں فسادات عام بات ہے لیکن یوپی میں نہ صرف اسمبلی انتخابات کے دوران کوئی ایسا واقعہ رپورٹ نہیں ہوا بلکہ انتخابات کے بعد بھی کسی پرتشدد واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔

وزیر اعلیٰ اترپردیش کا مزید کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی کارکردگی کے باعث رام نوامی کی تقریبات بغیر کسی تشدد کے منائی گئیں، تاریخ میں پہلی بار مذہبی مقامات سے ایک لاکھ سے زیادہ لاؤڈ اسپیکر ہٹائے گئے ہیں یا پھر ان کی آوازوں کو کم کردیا گیا ہے جب کہ ہٹائے گئے لاؤڈ اسپیکر اور مائیکروفون اب اسکولوں اور ہسپتالوں کو عوامی خدمت میں استعمال کرنے کے لیے عطیہ کردیے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں