آزاد جموں کشمیر کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے بھارت میں ایک ’کینگرو کورٹ‘ کے ذریعے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یاسین ملک کے یکطرفہ ٹرائل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یاسین ملک کو بدنام زمانہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے دائر دہشت گردی کے من گھڑت اور سیاسی طور پر محرک مقدمے میں جرم قبول کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یاسین ملک کی اہلیہ مشال حسین ملک اور سینکڑوں دیگر افراد نے ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کہا کہ جے کے ایل ایف کے سربراہ ایک آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے انسان ہیں اور آزادی کی جدوجہد کوئی جرم نہیں ہے، بہت سے لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارتی حکومت انہیں جھوٹے الزامات میں سزائے موت دے سکتی ہے۔
ایک بیان میں چیف ترجمان جے کے ایل ایف رفیق ڈار نے کہا کہ یاسین ملک کے منصفانہ ٹرائل سے انکار نریندر مودی کی زیرقیادت ہندوتوا حکومت کے کہنے پر ان کے خلاف سیاسی انتقام کا ایک اور واضح مظہر ہے جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر متنازع ریاست جموں کشمیر کی آزادی کے لیے لوگوں کی سب سے طاقتور اور مقبول آواز کو خاموش کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 22 فروری 2019 کو یاسین ملک نے اپنی گرفتاری اور خاص طور پر 10 مئی 2019 کو نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں ان کی منتقلی کے بعد جے کے ایل ایف کے سربراہ نے ان من گھڑت مقدمات نہ لڑنے کا فیصلہ کیا تھا اور غیر منصفانہ اور متعصب عدالتی کارروائیوں اور بھارتی حکومت کے ناپاک عزائم کے پیش نظر احتجاجاً اپنا دفاعی وکیل واپس لے لیا تھا۔
گزشتہ روز پاکستان میں یاسین ملک کے لیے ٹوئٹر پر ایک ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ میں رہا، ہیش ٹیگ #ReleaseYasinMalik کے ساتھ ٹوئٹس کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے بھارتی عدالت کے سامنے ان کے اعتراف جرم کے جھوٹے دعوے کو مسترد اور مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی جان کو درپیش خطرے کی جانب توجہ دلاتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم نے کہا ’ یسٰین ملک ایک سیاسی قیدی اور تحریک آزادی کے رہنما ہیں جو کشمیریوں کی آزادی کے منصفانہ مقصد کی پرامن طور پر حمایت کر رہے ہیں جس طرح مہاتما گاندھی اور نہرو نے برطانوی راج کے خلاف جدوجہد کی‘۔
بھارتی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لئے مناسب جواب دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے آزادی کے حامی سوشل میڈیا صارفین سے کہا کہ بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کی تائید سے گریز کریں۔
سابق پاکستانی سفیر عبدالباسط نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ’یاسین ملک بلاشبہ ایک کشمیری رہنما ہیں اور برسوں سے دہلی کی تہاڑ جیل میں ہیں، مودی حکومت انہیں پھانسی دینے کے لیے جھوٹی بنیادیں تیار کر رہی ہے جیسا کہ مقبول بھٹ اور افضل گرو کے معاملے میں کیا گیا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کشمیری اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک انہیں اقوام متحدہ کے وعدے کے مطابق حق خود ارادیت نہیں دیا جاتا‘۔