بھارت میں کام کرنے پر’اسکینڈلز‘ بن سکتے تھے مگر نہیں بنے، سارا لورین

بولی وڈ کی مسٹری مرڈر بولڈ فلم ’مرڈر تھری‘ میں کام کرنے والی اداکارہ سارا لورین نے کہا ہے کہ ان کے بھارت میں کام کرنے سے ان کے حوالے سے متعدد تنازعات اور اسکینڈلز بن سکتے تھے مگر خوش قسمتی سے ان کا کوئی ’اسکینڈل‘ نہیں بنا۔

سارا لورین نے نعمان اعجاز کے شو ’جی سرکار‘ میں بتایا کہ وہ 2013 سے 2016 کے اختتام تک بھارت میں رہیں اور انہوں نے ایک ہی بولڈ فلم میں کام کیا اور انہیں شہرت ملی۔

اداکارہ نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بھارت میں چار سال رہنے کے باوجود بولی وڈ دبنگ ہیرو سلمان خان کے ساتھ کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔

سارا لورین نے کہا کہ تاہم ان کی خواہش پوری ہوگئی اور وہ چند مواقع پر سلمان خان سے ملیں اور ایک بار تو انہیں دبنگ ہیرو کے لیے ایوارڈز شو کے اسٹیج پر رومانوی شعر بھی گنگنایا۔

اسکینڈلز بن سکتے تھے مگر نہیں بنے، اداکارہ—اسکرین شاٹ/ مرڈر تھری
اسکینڈلز بن سکتے تھے مگر نہیں بنے، اداکارہ—اسکرین شاٹ/ مرڈر تھری

ایک سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ جس حساب سے انہوں نے بھارت میں بولڈ کام کیا، اس حساب سے ان کے کئی تنازعات بن سکتے تھے مگر نہیں بنے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ ان کی خوبصورتی سے متعلق کہتے ہیں کہ انہیں ’بولڈ‘ ہونے کی ضرورت نہیں، ان کی خوبصورتی ہی ان کی ’بولڈ نیس‘ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سارا لورین نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ حقیقی کہانیوں پر فلمیں اور ڈرامے بننے چاہیے، موضوعات اچھے ہوں گے تو کردار بھی اچھے بنائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر عریانیت کو ’بولڈ نیس‘ کہا جاتا ہے مگر درحقیقت نیم عریاں لباس پہننا ’بولڈ نیس‘ نہیں ہوتی۔

سارا لورین نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بھارت میں رہائش کے دوران انہیں متعدد بار شادی کی پیش کش ہوئی مگر انہوں نے مسترد کردی، کیوں کہ وہ اس وقت کوئی پریشانی نہیں لینا چاہتی تھیں۔

ساتھ ہی اداکارہ نے بتایا کہ ان کی نظر میں شادی ایک بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے اور ان کے لیے اس کی بڑی اہمیت ہے اور اگر کبھی زندگی میں انہوں نے شادی کا فیصلہ کیا تو وہ سوچ سمجھ کر کریں گی۔

میری خوبصورتی کو میری بولڈ نیس کہا جاتا ہے، اداکارہ—فوٹو: انسٹاگرام
میری خوبصورتی کو میری بولڈ نیس کہا جاتا ہے، اداکارہ—فوٹو: انسٹاگرام

پروگرام کے دوران سارا لورین نے یہ شکوہ بھی کیا کہ پاک-بھارت کشیدگی کی وجہ سے ان کے کیریئر کو نقصان ہوا اور ان کے متعدد منصوبے شروع ہی نہیں ہوئے یا وہ منسوخ کردیے گئے۔

انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہیں بھی 2009 میں ریلیز ہونے والی سیف علی خان اور دپیکا پڈوکون کی رومانوی فلم ’لو آج کل‘ میں گاؤں کی لڑکی کے کردار کی پیش کش ہوئی تھی مگر وہ اسے نہ کر سکی تھیں۔

ان سے قبل صبا قمر نے بھی ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ 2009 میں فلم ساز امتیاز علی نے انہیں ’لو آج کل‘ میں گاؤں کی لڑکی کے کردار کی پیش کش کی تھی، جسے انہوں نے گھر والوں کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے بعد مسترد کیا تھا۔

دونوں پاکستانی اداکاراؤں کی جانب سے مذکورہ کردار ٹھکرائے جانے کے بعد وہ کردار برازیلی ماڈل و اداکارہ ’جسیلی مونٹیریو‘ نے ادا کیا تھا اور انہوں نے مذکورہ فلم سے ہی بھارت میں کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

’جسیلی مونٹیریو‘ نے فلم میں گاؤں کی سکھ لڑکی اور رشی کپور کی بیٹی کا کردار ادا کیا تھا۔

خیال رہے کہ سارا لورین کا اصل نام مونا لیزا ہے اور وہ ابتدائی طور پر اسی نام سے پہچانی جاتی تھیں مگر بھارت جاکر انہوں نے اپنا نام سارا لورین رکھا تھا۔

حال ہی میں انہوں نے ایک اور انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کی پیدائش خلیجی ملک کویت میں ہوئی اور زندگی کے ابتدائی سال بھی انہوں نے وہیں پر گزارے۔

اداکارہ نے بتایا کہ 12 سال کی عمر میں جب ان کے والد کا انتقال ہوا تو وہ والدہ کے ہمراہ کویت سے پاکستان سے منتقل ہوئیں اور محض 13 سے 14 سال کی عمر میں کیریئر کا آغاز کیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کا پیدائشی نام مونا لیزا ہے اور ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی وہی نام درج ہے مگر بولی وڈ میں کام کرتے وقت انہوں نے نام تبدیل کیا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ لوگ انہیں ان کے نام کی وجہ سے مسیحی سمجھتے ہیں مگر وہ مسلمان ہیں اور کم عمری سے نماز پڑھتی آ رہی ہیں جب کہ اعتکاف میں بھی اہتمام کے ساتھ بیٹھتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں