بجلی کے بحران کے دوران پاکستان کو پیٹرو چائنا انٹرنیشنل سنگاپور سے لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) گارکوز کی سب سے کم بولی موصول ہوگئی، کارگوز کی ترسیل جون کے پہلے اور آخری ہفتے میں کی جائے گی۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جون کے کارگوز کے لیے30 اپریل کو ٹینڈر جاری کیا گیا تھا، سرکاری ادارے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے تین بولی لگانے والوں سے پانچ بڈز وصول کی ہیں، ان میں پیٹرو چائنا، ٹوٹل انرجیز اور وائٹول بحرین شامل ہیں۔
قبل ازیں ٹینڈرز جون کے پہلے اور تیسرے ہفتے کے لیے طلب کیے گئے تھے جسے بعدازاں آخری ہفتے میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
پیٹرو چائنا نے یکم اور 2 جون کے لیے سستے داموں ایل این جی کی ترسیل کی پیش کش کی ہے، جو یکم جون 23.968 ڈالر اور 2 جون کو 22.498 ڈالر پر ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) ہوگی اور اس کی ترسیل 28 اور 29 جون تک ہوگی۔
پی ایل ایل کو ٹوٹل انرجیز کی جانب سے 25.77 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی بولی موصول ہوئی تھی۔
28 اور 29 جون کے دوسرے مرحلے کے لیے وائٹل بحرین کی جانب سے 22.94 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور انرجیز نے 25.89 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی بولی دی ہے۔
29 اپریل کو پی ایل ایل کو وائٹل نے 17 اور 18 مئی کی ترسیل کے لیے 23.13 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی پیش کش کی تھی۔
خیال رہے کہ نئی اتحادی حکومت گرمی میں بڑھنے والی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ایل این جی کی درآمدات کی کوششیں کر رہی ہے۔
قبل ازیں پی ایل ایل نے 7 میں سے 4 کارگو کی تصدیق کی تھی جو مئی اور جون کے لیے طلب کیے گئے تھے تاہم 17 اور 18 مئی میں ترسیل مہنگی ہونے کے سبب ایک کارگو کو چھوڑ دیا دیا تھا، اس وقت وائٹل نے 31.77 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی بولی دی تھی۔
اس وقت کیا گیا فیصلہ بہتر ثابت ہوا اور بعدازاں کمپنی نے دوسرے مرحلے کے لیے 23.13 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی ہو کی پیش کش کی۔
پی ایل ایل ایک پبلک سیکٹر ادارہ ہے جس کے پاس حکومت کا مینڈیٹ ہے کہ وہ بین الاقوامی منڈیوں سے ایل این جی حاصل کرے اور اسے مقامی گیس سپلائی کرنے والی کمپنیوں ایس ایس جی سی ایل اور ایس این جی پی ایل کو فراہم کرے۔
علاوہ ازیں یہ کراچی میں قائم نجی پاورکمپنی کے الیکٹرک کو بھی براہ راست ایل این جی فروخت کرتا ہے۔
پاکستان کی ایل این جی کی ترسیل کی اوسط 11سے 12 ڈالر کے لگ بھگ رہی ہے، 7 سے 8 کارگوز میں زیادہ قطر سے آنے والے کارگوز شامل ہیں، تاہم زیادہ قیمتوں کی وجہ سے پی ایل ایل نے پی ٹی آئی حکومت کے دور میں شاذ و نادر ہی 25 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے زیادہ بولیاں قبول کی ہیں۔
دریں اثنا،پاکستان کے پاس مئی اور جون میں مجموعی طور پر 11 کارگوز ہوں گے جن میں قطر کے ساتھ طویل مدتی معاہدے سے موصول ہونے والے کارگوز بھی شامل ہیں۔
اینگرو کے زیر انتظام ایل این جی ٹرمینل (ون) قطر سے پاکستان اسٹیٹ آئل کے ایل این جی کارگوز پر تقریباً پوری صلاحیت کے ساتھ کام کرے گا جبکہ پاکستان گیس پورٹ کے ذریعے چلنے والا ٹرمینل ٹو مئی اور جون میں 4 سے 5 کارگوز کی پروسیسنگ کرے گا، جس میں دو قطر سے آنے والے کارگوز شامل ہوں گے۔
خیال رہے پی ٹی آئی حکومت کے ایل این جی کے ٹینڈرز کا آرڈر دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے کے سبب پاکستان گزشتہ ماہ روزانہ 3 سے 7 گھنٹے تک بجلی کی قلت کی لپیٹ میں رہا جبکہ تقریباً ایک درجن طویل المدتی سپلائرز نے سردیوں میں عالمی منڈی کے اتار چڑھاؤ کے دوران ایل این جی فراہم نہیں کی۔
حکام ایل این جی کے فرق کو پورا کرنے کے لیے فرنس آئل کا بندوبست کرنے کے لیے بھی جدوجہد کر رہے ہیں لیکن اس عمل میں اضافی ماہانہ فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ ریفرنس کی قیمتوں سے دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں حالیہ مہینوں میں بجلی کی فی یونٹ اضافی لاگت 6 روپے تک ہے۔
اس کے برعکس پاور سیکٹر کی 900 ملین کیوبک فٹ ہے، ملک بھر میں بجلی کی کمی کے سبب گیس کمپنیاں اس کا نصف حصہ پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
تاہم مخلوط حکومت نے آنے والے دنوں میں ایل این جی ٹینڈرنگ سے متعلق ایک جارحانہ مؤقف اپنایا ہے اور اس کے بعد سے دو مہینوں مئی اور جون کے لیے مجموعی طور پر تقریباً 7 اضافی کارگوز حاصل کیے ہیں، تاکہ بجلی کی بندش پر قابو پایا جا سکے۔