حکومت نے 3 کھرب 3 ارب روپے کے ضمنی بجٹ کی منظوری دے دی ہے جس کے ذریعے بجلی کے نرخوں میں 5 روپے فی یونٹ کمی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے لیے تیل کی صنعت کو جزوی ادائیگیوں اور نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے لیے قرضوں کی ادائیگی سمیت متعدد عوامی فلاح کے لیے مقبول اقدامات کی فنانسنگ لاگت کو پورا کیا جائے گا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیے گئے جس میں رمضان ریلیف پیکج کے لیے 19 اشیا خورونوش پر 8 ارب 28 کروڑ روپے اور کامیاب پاکستان پروگرام سے مستفید ہونے کے خواہشمند سمندر پار پاکستانیوں کے لیے 3 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری دی گئی۔
اجلاس کی صدارت وزیر خزانہ شوکت ترین نے کی اور ای سی سی کے 12 دیگر اراکین میں سے صرف 3 نے شرکت کی۔
اہم سپلیمنٹری گرانٹس میں بجلی کے نرخوں میں 5 روپے فی یونٹ کمی کے لیے ایک کھرب 36 روپے اور آئل انڈسٹری کے لیے قیمتوں کے فرق کے دعووں کی 20 ارب روپے کی پہلے ماہ کی قسط شامل ہے جس کا وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا۔
اس کے علاوہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹس اور اسلامی نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کے بھاری قرضوں کی ادائیگی کے لیے ایک کھرب 35 ارب روپے کی منظوری دی گئی، یہ سرٹیفکیٹس روشن پاکستان اکاؤنٹ کا حصہ ہیں، جس میں ڈالر کی صورت میں 7 فیصد یا روپے میں 11 فیصد تک کا ریٹرن شامل ہے۔
ای سی سی نے 4 ماہ (مارچ سے جون) کی ریلیف مدت کے لیے بجلی کی بنیادی شرح میں 5 روپے فی یونٹ کمی کی منظوری دی، ریلیف پیکج کا اطلاق لائف لائن صارفین کے سوا تمام کمرشل اور گھریلو نان ٹائم آف یوز کے صارفین پر ہوگا جن کا ماہانہ 700 یونٹس تک کا استعمال ہے، اس پیکج کیلئے ایک کھرب 36 ارب روپے کاتخمینہ لگایاگیاہے۔
دستیاب سمری سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت ماہانہ فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی حد 3.10 روپے کرے گی جو فی الحال دسمبر 2021 کی کھپت کے حساب سے تمام صارفین پر لاگو ہے۔
جنوری کی کھپت کے لیے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پہلے ہی 5.95 روپے فی یونٹ کو حتمی شکل دے دی ہے جس پر عمل درآمد نہیں ہو گا کیونکہ پہلے سے موجود 3.10 روپے کی فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ صارفین سے وصول کی جائے گی جبکہ بقیہ 2.85 روپے فی یونٹ سبسڈی کے طور پر بجٹ سے ادا کیا جائیں گے۔
اجلاس میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر کمی کے وزیر اعظم ریلیف پیکیج کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) اور ریفائنریز کے قیمتوں میں فرق کے دعووں (پی ڈی سیز) کی ادائیگی کے لیے وزارت توانائی کی سمری کی بھی منظوری دی گئی، مارکیٹ میں قلت کوروکنے کیلئے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اورریفائنریز کوقیمتوں میں فرق کے حوالے سے ادائیگی سبسڈی کے طورپرجائے گی۔
ای سی سی نے کامیاب پاکستان پروگرام کے ایک نئے جزو کے طور پر کامیاب اوورسیز پروگرام (کے او پی) کی بھی منظوری دی، نئے اقدام کا مقصد ممکنہ کم آمدنی والے بیرون ملک مقیم ورکرز کے لیے ہے جنہوں نے غیر ملکی ملازمت کی پیشکش، ملازمت کے معاہدوں اور درست سفری دستاویزات کی تصدیق کی ہے اور کامیاب پاکستان پروگرام (کے پی پی)کے تحت بلا سود قرضے حاصل کرنے کے لیے (این سی آر) کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، قرض کی زیادہ سے زیادہ رقم 3 لاکھ روپے ہوگی اور روانگی کے 3 ماہ بعد قابل واپسی ہوگی۔
یہ قرض 10 ہزار 180 افراد کو فراہم کیا جائے گا جس میں مالی سال 2022 کی چوتھی سہ ماہی کے لیے 3 ارب روپے کے فنڈز کا تخمینہ لگایا گیا۔
ای سی سی نے پی ایس ڈبلیو کے لیے انٹیگریٹڈ ٹیرف مینجمنٹ سسٹم کی ترقی کے لیے امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی آرڈر 2020 میں مجوزہ ترامیم کی بھی منظوری دی۔
توغ فیلڈ سے ایس این جی پی ایل کو 16 ایم ایف سی ڈی گیس فراہم کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں ای سی سی نے وزارت توانائی کی جانب سے پیٹرولئیم کنسیشن ایگری منٹ میں ترامیم کی منظوری دی جس کے تحت گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیوٹ لیمیٹڈ(جی ایچ پی ایل) کو اوجی ڈی سی ایل کے والی، جندراں ویسٹ، سارونا اورپیسوبلاک میں ورکنگ انٹرسٹ کو2.5 فیصدتک بڑھانے کی اجازت دی گئی ہے۔