سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کی تقسیم کے تنازع کی موجودگی میں قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی نے گریٹر تھل کینال کے دوسرے مرحلے سمیت 2 کھرب 70 ارب روپے کے 3 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت ایکنک کے اجلاس میں نجی شعبے کی شراکت سے کراچی سرکلر ریلوے کے لیے 2 کھرب ڈیڑھ ارب روپے اور خیبرپختونخوا میں تخفیف غربت کے 30 ارب روپے کے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس نے پراجیکٹ پے سکیل (پی پی ایس) پر ترقیاتی منصوبوں کے تحت براہ راست بھرتی عملے کے تنخواہ پیکجز میں 75 فیصد اضافے کی بھی منظوری دی۔
اجلاس میں وفاقی حکومت کی سماجی و اقتصادی ترقی اور فلاح و بہبود کے مقصد سے وفاقی حکومت کی پالیسیوں، منصوبوں اور اقدامات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے میڈیا پر مؤثر مہم چلانے کے لیے پی ایس ڈی پی کے منصوبوں میں مجموعی بجٹ کے اخراجات کو مناسب انداز میں مختص کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں وزیر توانائی حماد اظہر، وزیر آبپاشی پنجاب محسن لغاری، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں گریٹر تھل کینال پراجیکٹ (فیز-2) کی ترقی کی منظوری دی گئی۔
وزارت منصوبہ بندی نے اطلاع دی کہ اس نے سندھ اور پنجاب کی حکومتوں کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کے بعد نصف درجن کے قریب سفارشات کو حتمی شکل دی ہے۔
ایکنک نے 22 دسمبر 2021 کو اس منصوبے کی اصولی طور پر 38 ارب 3 کروڑ 72 لاکھ روپے لاگت کے ساتھ منظوری دی تھی۔
ایکنک کو بتایا گیا کہ اگر 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے (ڈبلیو اے اے) کے پیرا 2 میں طے شدہ اصول کے مطابق صوبوں کو پانی مختص کیا جائے تو ڈبلیو اے اے میں مذکور تمام منصوبوں پر عمل درآمد کیا جا سکتا ہے۔
معاہدے کے پیرا 2 پر چونکہ پانی کی کمی کی وجہ سے عمل درآمد نہیں کیا جا رہا، سندھ کا دعویٰ ہے کہ گریٹر تھل کینال (جی ٹی سی) کی تعمیر ممکنہ طور پر سندھ میں پانی کی قلت کو بڑھا سکتی ہے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے ایک بار پھر اکثریتی ووٹ کے ذریعے 2021 میں جی ٹی سی کے لیے پانی کی دستیابی کی تصدیق کی تھی۔
وزارت منصوبہ بندی نے دلیل دی کہ ارسا کی جانب سے دستیاب اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سسٹم کے اندر کافی پانی دستیاب ہے جس کا استعمال صوبوں کو اپنی شیئر ہولڈنگ کے مطابق کرنا ہوگا۔
پانی کے منصوبوں کی اہمیت کے پیش نظر ایکنک نے جی ٹی سی کے نفاذ کے لیے اسٹرکچر کے ساتھ ساتھ ایک معتبر مانیٹرنگ میکنزم کے ادارے کی بھی منظوری دی ہے جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پنجاب اپنا مختص کردہ حصہ ہی استعمال کرے۔
اس کے علاوہ ٹیلی میٹری سسٹم کی تنصیب زیرالتوا ہونے کے سبب، وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی اور اس کی لائن ایجنسی پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) کے تعاون سے وزارت آبی وسائل چشمہ-تونسہ-گڈو (بشمول پنجند) میں دریائے سندھ تک بہاؤ کی نگرانی کرے گی۔
یہ کام فیلڈ ٹیموں کی تعیناتی کے ذریعے کیا جائے گا جس میں فریق ثالث کو ٹیلی میٹری انسٹرومینٹیشن کی تنصیب، مکمل طور پر فعال اور تجربہ کیے جانے تک شامل کیا جا سکتا ہے۔
اس مانیٹرنگ میکنزم کے اخراجات ارسا برداشت کرے گا۔