ایران کے لیے ایٹمی ہتھیار بنانا چند ہفتوں کا معاملہ ہوگا، امریکہ

امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ ایران چند ہفتوں میں ایٹمی ہتھیار بنا سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی کا کہنا ہے کہ ایران ایک برس سے کم مدت میں ایٹمی ہتھیار تیار کر سکتا ہے اور یہ بلاشبہ امریکہ کے لیے پریشان کن بات ہے۔

اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے بھی ان خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پچھلے کچھ عرصے میں ایران نے اپنے جوہری پروگرام کی رفتار بڑھا دی ہے۔

انٹونی بلنکن نے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کو بتایا کہ اس خطرے کے پیش نظر بہترین راستہ یہی ہو گا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ بحال ہو جائے۔

انھوں نے اس عزم کا اظہارکیا کہ وہ مئی کے آخرمیں آنے والے یوم یادگار سے قبل ایران سے متعلق کھلی سماعت کریں گے اورہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جوہری معاہدے کومکمل کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بریک آؤٹ ٹائم ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے کا موقع فراہم کر سکتا ہے اور یہ اس کے لیےمحض چند ہفتوں کا معاملہ ہو گا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ اس معاہدے میں ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام یا خطے میں اس کی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے کچھ نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باراک اوباما کے دور میں طے پانے والے ایران امریکی جوہری معاہدے کو ختم کر دیا تھا اور ایران پر پابندیاں عائد کیں تھیں۔

صدر جوبائیڈن کے دور کا آغاز ہوتے ہی موجودہ امریکی حکومت نے ایران سے 2015 والے معاہدے کی بحالی کی کوششیں شروع کر دی تھیں۔ دونوں ممالک میں بہت سے نکات پر اتفاق ہوچکا ہے۔ تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں