اہم رکن حکومت سے الگ، اسرائیلی وزیراعظم پارلیمان میں اکثریت سے محروم

یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی یمینا پارٹی کی ایک اہم رکن نے اتحادی حکومت کو چھوڑنے کا اعلان کیا ہے اور ان کے اس حیران کن اقدام کے بعد وزیراعظم پارلیمان میں اکثریت سے محروم ہو گئے ہیں۔

نجی اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اہم رکن پارلیمنٹ آئیڈیٹ سِلمین کے اعلان کے بعد نفتالی کی مختلف جماعتوں کے اتحاد کی بدولت قائم حکومت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور ایوان میں ان کی نشستوں کی تعداد بھی اپوزیشن کی نشستوں کی طرح 60ہو گئی ہے۔

قدامت پسند رکن پارلیمنٹ آئیڈٹ سِلمین نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے اتحاد کا راستہ آزمایا، میں نے اس اتحاد کے لیے بہت کام کیا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ میں اسرائیل کی یہودی شناخت کو نقصان پہنچانے میں حصہ نہیں لے سکتا۔

رکن اسمبلی کی حکومت سے علیحدگی کی وجہ مذہبی روایات پر جھگڑا ہے کیونکہ انہوں نے خمیر سے تیار کردہ خوراک کی تقسیم کی مخالفت کی تھی کیونکہ یہ یہودی رسومات اور عقائد کے خلاف ہے۔

سِلمین نے کہا کہ میں اتحاد کی اپنی رکنیت ختم کر رہا ہوں اور وطن واپسی پر اپنے دوستوں سے بات کر کے دائیں بازو کی حکومت بنانے کی کوشش کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں کہ میں اکیلا نہیں ہوں جو اس طرح محسوس کرتا ہوں۔

بینیٹ کا اتحاد 60 نشستوں کے ساتھ حکومت جاری رکھ سکتا ہے البتہ نئی قانون سازی میں انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اگر ایک اور اتحادی ان کی حمایت سے پیچھے ہٹتا ہے تو پارلیمان عدم اعتماد کا ووٹ لے سکتی ہے اور ممکنہ طور پر اسرائیل کو چار سالوں میں پانچویں پارلیمانی انتخابات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سیاسی تجزیہ کار ڈاہلیا شینڈلن نے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر سلمین واقعی حکومت گرانے کی تیاری کرنے والی پہلی شخصیت ہیں تو وہ اس مقام سے ایسا کررہی ہیں جہاں اسے جرم سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ مذہبی شخصیت ہیں۔

بینیٹ کو بھیجے گئے ایک رسمی استعفے میں سِلمین نے کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ ہم نے کوشش کی، اب وقت ہے دوبارہ گنتی کرائی جائے اور قومی، صہیونی حکومت بنانے کی کوشش کی جائے۔

اس اعلان کے بعد سِلمین کو انہی دائیں بازو کے سیاست دانوں نے گلے لگایا جنہوں نے گزشتہ سال حکومتی اتحاد میں بینیٹ کا ساتھ دینے پر ان پر تواتر کے ساتھ حملے کیے تھے۔

حزب اختلاف کے رہنما بینجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو ریکارڈنگ میں کہا کہ آپ اس بات کا ثبوت ہیں کہ جو چیز آپ کی رہنمائی کرتی ہے وہ اسرائیل کا یہودی تشخص، اسرائیل کی سرزمین کی فکر ہے اور میں قومی کیمپ میں واپس آنے پر آپ کا خیرمقدم کرتا ہوں۔

دائیں بازو کے سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ میں جو بھی قومی کیمپ کے ووٹوں سے منتخب ہوا ہے اس سے کہتا ہوں کہ وہ سلمین کا ساتھ دیں اور گھر واپس آجائیں ، آپ کا پورے احترام اور کھلے دل سے سے استقبال کیا جائے گا۔

نیتن یاہو، اسرائیل کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم جو 1996 سے 1999 تک اور دوبارہ 2009 سے جون 2021 تک عہدے پر رہے اور انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ نفتالی بینیٹ کی حکومت رواں سال کے اختتام تک ختم کردیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں