پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی اگلی قسط ایک ماہ سے زائد عرصے تک حاصل کرنے کا اہل نہیں ہوسکے گا جبکہ آئی ایم ایف کے اسٹاف مشن نے وزیر اعظم کی جانب سے گزشتہ ماہ اعلان کردہ امدادی پیکیج کی مالی اعانت پر مزید سوالات اٹھائے ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فروری کے آخر میں قوم سے ٹیلی ویژن خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے پٹرول/ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے اور بجلی کی قیمتوں میں 5 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا اور اگلے وفاقی بجٹ تک نرخ مستحکم رہنے کا دعویٰ کیا تھا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف مشن اور پاکستانی حکام فنڈ پروگرام کے ساتویں جائزے پر بات چیت میں مصروف رہے اور پیر کو دوبارہ ملاقات کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان پالیسی سطح پر مذاکرات کا آخری دور منگل کو طے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نے وزیراعظم کے ریلیف پیکج کی فنانسنگ کے بارے میں مزید سوالات پوچھے، انہوں نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں ایک بڑی کٹوتی کے پیش نظر ترقی کے امکانات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور منصوبے کی درست تفصیلات مانگیں جو اس کٹوتی سے متاثر ہوں گی۔
آئی ایم ایف مشن یہ یقین دہانی بھی چاہتا ہے کہ ترقیاتی کٹوتیوں سے سوشل سیکٹر متاثر نہیں گا، اس لیے انہوں نے مزید تفصیلات کا مطالبہ کیا۔
رواں ہفتے کے آغاز میں حکام نے آئی ایم ایف کو مالیاتی ذرائع سے آگاہ کیا تھا اور جمعے کو تکنیکی مصروفیات کے حتمی دور کی توقع کی تھی۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومتی فریق نے اصرار کیا کہ ساتویں جائزے کی بنیاد دسمبر کے اختتام کے اہداف پر ہونی چاہیے جو کہ حاصل کیے جاچکے ہیں، اس لیے 18 سے 24 اپریل تک ہونے والی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سپرنگ میٹنگز سے قبل تقریباً ساڑھے 95 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دی جانی چاہیے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے اتفاق کیا کہ دسمبر کے آخر کے اعداد و شمار کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن اس بات کی نشاندہی کی کہ اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت میں مستقبل کے نقطہ نظر کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے جس میں واضح ہونا چاہیے کہ مالیاتی خسارہ کیسا ہوگا اور موجودہ غیر یقینی حالات کے پیش نظر اس کی مالی اعانت کی حکمت عملی کیا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف مشن نے اسپرنگ میٹنگز سے قبل اگلی قسط کے لیے پاکستان کا معاملہ ایگزیکٹو بورڈ کے پاس لے جانے کے حوالے سے اپنی حدود کا اظہار کیا۔
عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف بجلی کے نرخوں پر اعلان کردہ ریلیف سے کافی حد تک مطمئن ہے لیکن اسے پیٹرولیم کی قیمتوں پر تمام صارفین پر لاگو ہونے کے باعث تشویش ہے۔
انڈسٹری کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا معاملہ بھی اتنا ہی پیچیدہ ہےکیونکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی وضاحتوں کے باوجود آئی ایم ایف کے عملے کا خیال ہے کہ تمام عملی مقاصد کے لیے ایمنسٹی کو آئی ایم ایف پروگرام کے مسلسل ساختی معیار کے تحت ممنوع قرار دیا گیا تھا۔
مذاکرات کو پیر (14 مارچ) تک مکمل کرنے کا ہدف طے تھا لیکن اختلافات کے حل تک ان میں توسیع کی گئی۔
6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے ساتویں جائزے پر مذاکرات 4 مارچ کو شروع ہوئے تھے۔