امریکی صدر کی جی7 کے رہنماؤں، یوکرینی صدر سے ملاقات، روس کے خلاف اقدامات پر تبادلہ خیال

امریکی صدر جو بائیڈن نے جی سیون ممالک کے اپنے ہم منصبوں اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کرکے یوکرین میں روس کی جاری جنگ اور ماسکو کو سزا دینے کے لیے نئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف کھڑے ہونے میں سات بڑی معیشتوں کے گروپ کے درمیان اتحاد کی تعریف کرنے والے امریکی صدر جو بائیڈ اپنے ساتھی رہنماؤں کے ساتھ صبح 11:00 بجے ڈیلاویئر میں موجود اپنے گھر سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ملاقات کرنے والے تھے جہاں وہ اپنا ویک اینڈ گزار رہے ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ رہنماؤن کی ملاقات جاری ہے۔

ملاقات سے قبل وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران رہنما روس کے خلاف عائد ان پابندیوں میں اضافے پر بات کریں گے جو مغربی ممالک نے ماسکو پر 24 فروری کے حملے کے بعد سے عائد کی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘رہنما یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں تازہ ترین پیشرفت پر تبادلہ خیال کریں گے، ولادیمیر پیوٹن کی جنگ کے عالمی اثرات، یوکرین اور اس کے مستقبل کے لیے حمایت کا اظہار اور جی سیون ممالک کے اجتماعی ردعمل میں مسلسل اتحاد کا مظاہرہ کریں گے۔’

بیان میں وائٹ ہاؤس نے مزید بتایا گیا تھا کہ ملاقات کے دوران جارحانہ اقدام پر ولادیمیر پیوٹن کے لیے بھاری قیمت عائد کرنے کے لیے ہماری بے مثال پابندیوں میں مزید اضافے کے لیے اقدامات کرنا بھی شامل ہے۔

ان رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جبکہ پیر کو روس کے یوم فتح کی تقریبات ہونی ہیں۔

ولادیمیرپیوٹن نے یوکرین کو غیر مسلح کرنے اور اسے مغرب کی طرف سے بڑھائی جانے والی روس مخالف قوم پرستی سے نجات دلانے کے لیے اس حملے کو ‘خصوصی فوجی آپریشن’ قرار دیا تھا جبکہ یوکرین اور اس کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ روس نے بلا اشتعال جنگ شروع کی۔

امریکا اور یورپ نے روس پر اس کے حملے کے بعد سے سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، روسی معیشت کو نقصان پہنچانے اور تباہ کرنے اور جنگ کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیے جانے والے وسائل کو محدود کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں روسی بینکوں، کاروباری اداروں اور افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں