‘امریکا سے خراب تعلقات پاکستان کیلئے مختلف محاذوں پر مشکلات پیدا کر سکتے ہیں’

پاکستان کے اندرونی سیاسی بحران میں امریکا کو گھسیٹنے کے انتہائی خطرناک اور واضح نتائج کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک ممتاز مالیاتی نیوز سروس نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوم برگ نیوز سروس کے مالیاتی گاہکوں کے درمیان زیر گردش رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سیاسی ہلچل ملک کو درپیش خطرے میں اضافہ کر رہی ہے اور ملک کے بانڈز اور کرنسی میں مزید نقصانات کو جنم دے رہی ہے۔

رائٹرز نیوز سروس نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ سیاسی لڑائی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پاکستان کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، گرتے ہوئے غیر ملکی ذخائر اور بڑھتے ہوئے خسارے کا سامنا ہے، پاکستان کو ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان کو وہاں عدم استحکام کو محدود کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انسانی حقوق کے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے ترغیب دینے کے بین الاقوامی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔

بلوم برگ کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ جاری سیاسی انتشار پاکستانی کرنسی کے ڈوبنے کا سبب بن رہا ہے، بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال ملک کے ڈالر بانڈز پہلے ہی 5 فیصد گر چکے ہیں۔

رواں ہفتے کے اوائل میں جاری کیے گئے بیان میں موڈیز نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کریڈٹ منفی تھی کیونکہ اس سے پالیسی کے تسلسل میں غیریقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔

دیگر مالیاتی سروسز نے بھی اس نکتے پر زور دیا اور حکومت کی ان اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھنے کی صلاحیت پر سوال اٹھایا جن پر اس نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اتفاق کیا ہے جو ملک کی بیمار معیشت کو مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ آئی ایم ایف کو پاکستان کے لیے اپنا 6 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج معطل کرنے پر بھی مجبور کر سکتا ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سرمایہ کاروں کو تشویش ہے کہ سیاسی جدوجہد حکام کی توجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر سے ہٹا دے گی۔

کچھ رپورٹس نے آئی ایم ایف میں امریکا کے غالب کردار کی نشاندہی کرتے ہوئے مزید کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ تصادم نہ صرف پاکستان کے معاشی انتظامات کو پٹڑی سے اتار سکتا ہے بلکہ اس سے ملک کی معاشی حیثیت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

رپورٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں مزید نقصان پہنچ سکتا ہے جہاں پاکستان پہلے ہی گرے لسٹ میں موجود ہے۔

مختلف امریکی ذرائع ابلاغ سے بات کرنے والے کچھ ماہرین نے دلیل دی کہ پاکستان بھی امریکا سے خود کو دور کرنا چاہتا ہے لیکن دیگر نے کہا کہ یہ موجودہ سیاسی حکومت ہے جو جان بوجھ کر امریکا سے دور ہو رہی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی فوج کبھی امریکی ہتھیاروں کا سب سے بڑا وصول کنندہ تھی اور اسی وجہ سے اس نے ہتھیاروں کے لیے چین پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرنے کے بعد ایک متوازن خارجہ پالیسی مرتب کرنے کی کوشش کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں