احسن اقبال نے نیب ریفرنس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے سابق وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنس کو کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست مسترد ہونے کے فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کا رخ کرلیا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کی جانب سے احسن اقبال کی درخواست 22 فروری کو مسترد کی گئی تھی۔

اینٹی گرافٹ کے نگراں کی جانب سے نومبر 2020 میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا سابق وزیر پر اپنے حلقے میں صوبائی حکومت کے ایک پروجیکٹ کو فنڈز دے کر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔

یہ منصوبہ نارووال اسپورٹ سٹی کا تھا اور اس کی لاگت میں 3کروڑ 47 لاکھ 50 ہزار سے بڑھا کر 3 ارب روپے کردی گئی تھی۔

بطور وزیر منصوبہ بندی کی سربراہی میں سینٹرل ڈیلوپمنٹ ورکنگ پارٹی نے منصوبے کے لیے 3 کروڑ 47 لاکھ 50 ہزار روپے کی منظوری دی تھی تاہم اسے پاکستان اسپورٹس بورڈ نے 1999 میں وزارت منصوبہ بندی کی ہدایت پر روک دیا تھا، انہوں نے اسے ‘معاشی ضرورت کے حوالے سےغیر ضروری’ قرار دیا تھا۔

2009 میں منصوبے کا دوبارہ افتتاح کیا گیا اس وقت اس کی لاگت کے لیے 73 کروڑ 20 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی تھی، تاہم دو سال بعد 18 ترمیم متعارف ہونے کے بعد حکومتِ پنجاب کی جانب سے اسے روک دیا گیا تھا۔

نیب نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو دسمبر 2019 میں 2 ماہ کے لیے حراست میں لیا تھا۔

احسن اقبال نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا، نیب نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے حلقے نارووال میں ترقیاتی منصوبے کا آغاز کیا۔

ان پر منصوبے کی لاگت بڑھانے کا الزام بھی ہے۔

ضابطہ فوجداری کے سیکشن 265 کے کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں سابق وزیر نے آئین کے آرٹیکل 164 کا حوالہ دیا ہے جس کے ذریعے وفاقی حکومت منصوبے کے لیے صوبائی حکومت کو فنڈ فراہم کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نارووال اسپورٹس سٹی کے منصوبے کا آغاز وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد کیا گیا تھا۔

انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے خلاف حکمران جماعت پی ٹی آئی سیاسی مخالفین کے خلاف مہم کا حصہ ہے، احسن اقبال نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ریفرنس کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں