بین الاقوامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمت میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے گھی مینو فکچرر اور کھانا پکانے کا تیل درآمد کرنے والوں نے مصنوعات کی قیمت میں کم از کم 12 فی کلو اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان وناسپتی مینو فیکچرر ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین طارق اللہ صوفی کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں فی ٹن 50 ڈالر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں کیا جانے والا اضافہ اور فریٹ کے کرایے بڑھنے کے اثرات گھی اور تیل کی مصنوعات کی مقامی ریٹیل مارکیٹ پر مرتب ہوں گے۔
چیئرمین طارق اللہ صوفی کا کہنا تھا کہ ان کی ایسوسی ایشن نے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے آگاہ کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں ان مصنوعات کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹی کم کرے۔
انہوں نے بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اپنے صارفین کو تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں سے بچانے کے لیے دونوں اجناس پر ٹیکس کم کردیا ہے۔
تاہم افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے معاملے سے متعلق ابھی تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا/پاٹا کے علاقوں میں اسمگل ایرانی تیل کی غیر چیک شدہ اور ٹیکس سے مستثنیٰ برآمدات مقامی گھی کی پیداوار کو غیر مسابقتی بنا رہی ہے۔
پی وی ایم اے کے سربراہ نے ملک میں گھی اور تیل کے بحران کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلےرواں سال اسی دورانیے میں دونوں مصنوعات کی پیداوار اطمینان بخش نہیں ہے کیونکہ درآمد کنندگان عالمی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ کے سبب درآمدات کے آرڈرز دینے سے گریز کر رہے ہیں۔