سپریم کورٹ میں عمران خان کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جاری ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ سماعت کررہا ہے۔
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے گزشتہ روز کی سماعت کا عدالتی حکمنامہ پڑھ کر سنا رہے ہیں، کہا کہ گزشتہ روز 3 رکنی بینچ نے ایک آرڈر کیا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب ہم آپ کو سننا چاہ رہے ہیں۔
جس کے بعد کمرہ عدالت میں عمران خان کے آڈیو اور ویڈیو کلپس چلائے گئے۔ جس میں عمران خان نے کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم عدالت میں کسی پر الزام لگانے کےلیے نہیں بیٹھے، سپریم کورٹ آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے، اٹارنی جنرل آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ عدالت کے احکامات پرعمل نہیں کیا گیا، آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ کچھ لوگ زخمی ہوئے، اسکے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایکشن لیا، ہم آئین کے محافظ اوربنیادی حقوق کا تحفظ کرنے والے ہیں، آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 کے تحت حقوق حاصل ہیں لیکن وہ لامحدود نہیں ہیں، گزشتہ روز عدالت نے جو آڈر جاری کیا تھا وہ بیلنس میں تھا۔
اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کےبعد عمران خان نے کارکنوں کوپیغام جاری کیا، عمران خان نے کہا سپریم کورٹ نے اجازت دے دی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے عمران خان کوپیغام درست نہ پہنچا ہو، ڈی چوک پر جو لوگ آئے وہ بغیر قیادت کے تھے۔ سیاسی طاقت کے مظاہرے کو سیاسی قیادت ہی روک سکتی ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ روز جوکچھ ہوا اس میں تحریک انصاف کی قیادت موجود نہیں تھی، عدالتی حکم کے مطابق سیاسی لیڈرشپ سے رابطے کا کہا گیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس معاملے پر مزید سماعت کرینگے، اس ساری صورتحال میں اصل معاملہ اختلافات ہے، ہم اس سارے معاملے پر فیصلہ کرینگے، ہم سماعت کو دوسروں کےلیے مثال بنائیں گے،۔