وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈاکوؤں کا ٹولہ، چوروں کا گلدستہ، ڈاکوؤں کا پلندہ میرے خلاف جتنی بھی کوشش اور پلاننگ کرلے، میں ان کو این آر او نہیں دوں گا، مخالفین کے مقابلے کے لیے تیار ہوں اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا۔
عالمی یوم نسواں کی مناسبت سے فاطمہ جناح یونیورسٹی راولپنڈی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرپٹ مافیا کہتا ہے کہ این آر او نہیں دو گے تو حکومت گرادیں گے ، بلیک میل نہیں ہونگا، کرپشن کے خلاف جہاد جاری رکھوں گا۔
قانون کی حکمرانی کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک قانون کی حکمرانی سے ملک ترقی کرتا ہے جبکہ قانون کی حکمرانی نہ ہونے سے معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کی بنیاد دو اصولوں پر رکھی گئی تھی، جن میں سے ایک اصول قانون کی حکمرانی تھا، جب غریب و امیر کے لیے الگ الگ قانون ہو تو اس سے ملک تباہ ہوجاتا ہے، ہمارے نبی ﷺ نے کہا تھا کہ اگر میری بیٹی بھی جرم کرےگی تو میں سزا دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کا دوسرا اصول امر بالمعورف و نہی عن المنکر تھا، یعنی نیکی کا حکم اور برائی سے روکنا تھا، اس اصول کے تحت آپ اچھائی کے حق میں اور برائی کے خلاف جہاد کرتے ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی بہت مشکل ہے، ہمارے ملک میں طاقتور قانون کی حکمرانی نہیں چاہتا، وہ این آر او مانگتا ہے، بلیک میل کرتا ہے، دھمکی دیتا ہے کہ اگر میرے جرم پر سزا دینے کی کوشش کی تو میں حکومت گرادوں گا۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف جیسے فوجی آمر نے بھی کرپٹ لوگوں کے سامنے گھٹنے ٹیکے اور کرپٹ لوگوں کو این آر او دیا مگر میں کہتا ہوں کہ جب تک زندہ ہوں اس وقت تک کسی کرپٹ کو این آر او نہیں دونگا۔
ان کا کہنا تھا کہ غریب ملکوں میں غربت کی وجہ وسائل کی کمی نہیں ہے بلکہ غربت اور پسماندگی کی اصل وجہ وہاں قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے، غربت کی وجہ طاقتور کی چوری ہے، غریب چوری کرتا ہے تو جیل جاتا ہے جبکہ طاقتور چور لندن میں محلات بناتا ہے۔
چین کی ترقی کی مثال دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چین کی ترقی کی وجہ یہ ہے کہ اس سے گزشتہ چند برس کے دوران 400 سے زیادہ کرپٹ وزرا کو جیلوں میں ڈالا، امریکا میں کہا جاتا ہے آپ چوری کرکے کچھ دور بھاگ ضرور سکتے ہیں مگر آپ زیادہ دیر بچ نہیں سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپث مافیا کہتا ہے کہ این آر او نہیں دو گے تو حکومت گرادیں گے مگر میں کرپشن کے خلاف جہاد جاری رکھوں گا۔
اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ ڈاکوؤں کا ٹولہ، چوروں کا گلدستہ، ڈاکوؤں کا پلندہ میرے خلاف کتنی بھی کوشش اور پلاننگ کرلے، میں ان کو این آر او نہیں دونگا، میں ان کے مقابلے کے لیے تیار ہوں اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے انسان کو زمین پر انصاف فراہم کرنے کے لیے بھیجا، ہمارے نبیﷺ نے آج سے 1500سال قبل خواتین کو حقوق دیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ورارثت کا قانون تو بنادیا مگر ہمیں قانون پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی اور اس پر عملدرآمد کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے خواہش تھی کہ خواتین کے حقوق کے لیے کام کروں، میری کامیابیوں کے پیھچے میری والدہ کا ہاتھ ہے، وہ پڑھی لکھی خاتون تھیں، انہوں نے مجھے پڑھنے لکھنے کی جانب مائل کیا، جب تک ہم اپنی خواتین کو تعلیم نہیں دیں گے اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا، عورتوں کی تعلیم پر زور دینے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے احساس پروگرام کے تحت 98 فیصد فنڈ خواتین کو جاری کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں دیے جانے والے وظائف کا زیادہ حصہ بچیوں کی تعلیم کے لیے دیا جاتا ہے۔