وزیر اعظم کے دورہ روس سے امریکا، یورپ سے تجارت متاثر نہیں ہوگی، عبدالرزاق داؤد

وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے دعویٰ کیا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ کے دوران عمران خان کا ماسکو کا دورہ امریکا اور روس میں پاکستان کی برآمدات کو متاثر نہیں کرے گا، اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ دورے نے مغرب کو اشارہ دیا ہے لیکن ملک کی برآمد پر اثرات نہ ہونے کے برابر ہوں گے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کے دورہ روس اور اس ہی روز ماسکو کے روس پر حملے سے تجارت پر پڑنے والے اثرات سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ’جب بھی اس طرح کے حالات بنیں اور تجارت سے متعلق مسائل جنم لیں تو آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ ہم اس سے کس طرح مستفید ہوسکتے ہیں۔

وزیر اعظم مشیر نے یہ بات ایکسپو سینٹر میں جاری تین روزہ انجینئرنگ اینڈ ہیلتھ کیئر شو کے پہلے ایڈیشن میں میڈیا سے گفتگو کہی ، یہ شو ٹریڈ ڈیلوپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کےتحت کیا جارہا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ روس کے دورے سے پاکستان کے ساتھ تجارتی اور دوطرفہ تعلقات کو کس طرح تقویت ملے گی تو وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ماسکو کے ساتھ ملک کی مجموعی برآمدات کا حجم ایک ارب ڈالر سے کم ہے۔

انہوں وضاحت دی کہ ’اچھی چیز یہ ہے کہ روس نے ہمیں خیر مقدم کیا ہے اور مسائل پر مذاکرات جاری ہیں، روسی وزیر تجارت کے ساتھ آئندہ ہفتے اجلاس بھی شیڈول کیا گیا ہے، لیکن تجارت میں بہتری آنے میں 6 ماہ لگیں گے‘۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنا بینکاری کا نظام بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور دیگر اقدامات کے ساتھ کسٹم کے طریقہ کار کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارت سے تجارت کے اقدامات پر عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ان کا زاتی طور پر ان کا ماننا ہے کہ پاکستان کو بھارت سمیت دنیا بھر سے تجارت کرنی چاہیے۔

انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے ممکنہ عدم اعتماد کی تحریک اور لانگ مارچ سے متعلق ایک سوال سے ٹالتے ہوئےانہوں نے بتایا کہ حکومت مالی سال 2021-22 کے لیے 31 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف 30 جون تک ہر طرح سے حاصل کر لے گی۔

ملک کی برآمدات بڑھنے کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس نے افریقی اور وسطی ایشیائی ممالک کے لیے دروازے کھول کر جغرافیائی اور مصنوعات کے تنوع کو فروغ دینے کی ایک مؤثر حکمت عملی اپنائی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ’ اس تقریب میں افریقہ سے 300 مندوبین کی شرکت جغرافیائی اور مصنوعات کے تنوع کے حوالے سے ہماری اچھی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے‘۔

اس موقع پر گورنر پنجاب سرور چوہدری نے ’پہلے انجیئنرنگ اور ہیلتھ شو ‘کا افتتاح کیا، جس میں 300 سے زائد افریقہ اور سینٹرل ایشیا سے تعلق رکھنے والے خریدار شامل ہیں۔

گورنر کا کہنا تھا کہ ’ یہ اقدام ٹیکسٹائل کے شعبے میں بہتری لا کر ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ کمانے میں اہم کردار ادا کرے گا‘۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ادارہ برائے مستحکم ڈیلوپمنٹ پالیسز سے تعلق رکھنے والے اقتصادی ماہر ڈاکٹر ساجد امین کا جاوید کا کہنا روس اور یوکرین کی جنگ کے دوران وزیر اعظم کا دورہ ماسکو ممکنہ طور پرمغرب کی جانب سے غلط اشارہ دے رہا ہے۔

تاہم بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’ ہماری برآمدات پر اس کا اثر معمولی ہوگا کیونکہ دورے کے اختتام پر دونوں ممالک کی طرف سے جاری مشترکہ بیان نے اس غلط اشارے کو دور کرنے میں بڑی حد تک کوشش کی ہے‘۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر اس کے منفی اثرات سامنے آئے تو بین الاقوامی مالیاتی فنڈز پاکستان کے ساتھ جاری معاہدے کے شرائط مزید سخت کر سکتا ہے، جیسا کہ انہوں نے طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد کیا تھا۔

ان کا ماننا ہے کہ تصادم تجارتی بلوں میں عمومی اضافے سے کے ذریعے ملک کی معیشت کو متاثر کرے گا۔

ان کا کہناہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے، ہم گندم درآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہوچکے ہیں اور یوکرین کو قدم کی زیادہ تر برآمد کی جاتی ہے۔

علاوہ ازیں، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں بھی معیشت کو متاثر کریں گی۔

ممتاز ماہر معاشیات ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ یوکرین کا روس پر حملہ پاکستان کی برآمدات کو متاثر کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس ریاستی سطح کے دورے کی منصوبہ بندی روس یوکرین جنگ سے پہلے ہی کی گئی تھی، وزیر اعظم نے پہلے ہی کہا ہے کہ ملک اس معاملے پر کسی کا ساتھ نہیں دے گا، لہٰذا مجھے نہیں لگتا کہ اس سے ہماری برآمدات متاثر ہوں گی۔

درآمد کے معاملات دیکھنے والے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے عہدیدار نے کہا ہے کہ یوکرین سے گندم کی پوری کھیپ ملک پہنچ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آسٹریلیا اور دیگر 2 ممالک سے گندم لے جانے والے تین بحری جہاز مارچ کے پہلے ہفتے میں پاکستان پہنچے گے جبکہ تمام جہاز بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے متعلقہ بندرگاہوں سے روانہ ہو ئے تھے۔

عہدیدار نے بتایا کہ ’ہماری گندم کی درآمد پر اب تک کوئی اثر نہیں پڑا ہے‘۔

ٹی سی پی اور نجی شعبہ طلب اور رسد کے فرق کو پورا کرنے کے لیے روسی گندم کے ساتھ ساتھ یوکرین سے بھی بڑی تعداد میں گندم درآمد کرتا ہے۔

سیریل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین مزمل چپل نے کہا کہ حکومت نے اگست 2021 میں نجی شعبے کو 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی تھی، لیکن قیمتیں زیادہ ہونے اور حکومتی سبسڈی کی کمی کی وجہ سے تجارت نہیں ہو سکی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں