اسرائیل کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے سیکیورٹی ایجنسیوں کو بڑھتے ہوئے تشدد کو روکنے کے لیے آپریشن کی ‘مکمل آزادی’ دے دی۔
نجی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام ایسے وقت اٹھایا گیا کہ جب ایک تازہ ترین ہلاکت خیز حملے میں ایک فلسطینی بندوق بردار نے ایک مشہور علاقے میں دو افراد کو ہلاک کر دیا تھس۔
اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے تل ابیب میں حملے کے چند گھنٹے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس جنگ کی کوئی حدیں نہیں ہیں اور نہ ہوں گی۔’
اسرائیل کے ساحلی شہر میں ایک عوامی خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے فوج، شن بیٹ (مقامی سیکیورٹی ایجنسی) اور تمام سیکورٹی فورسز کو کارروائی کی مکمل آزادی دے رہے ہیں۔’
غزہ کی پٹی کو کنٹرول کرنے والی فلسطینی تحریک حماس اور اسلامی جہاد گروپ نے حملے کی تعریف کی لیکن ذمہ داری قبول کرنے سے باز رہے۔
قبل ازیں جمعہ کے روز اسرائیلی پولیس نے بتایا تھا کہ انھوں نے ایک فلسطینی بندوق بردار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے جس نے جمعرات کی شام کو مصروف شراب خانوں اور ریستورانوں کی ایک سڑک پر فائرنگ کر کے دو اسرائیلی مردوں کو ہلاک اور ایک درجن سے زائد کو زخمی کر دیا تھا۔
تقریباً ایک ہزار بھاری ہتھیاروں سے لیس پولیس اور فوج کے دستے تل ابیب میں ایک گھنٹے تک مجرم کو تلاش کرتے رہے جبکہ مقامی لوگ ریستوران کے کچن اور گھروں میں چھپے بیٹھے رہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے نفتالی بینیٹ کے ہمراہ بات کرتے ہوئے کہا کہ افسران نے ‘تقریباً 200 گرفتاریاں’ کی ہیں اور ‘اگر ضرورت پڑی تو گرفتاریاں ہزاروں کی تعداد میں ہوں گی’۔
ہلاک ہونے والے دو اسرائیلی مردوں کا نام تومر موراد اور ایتم مگینی تھا، دونوں 27 سال کے تھے اور فار سبا شہر سے تعلق رکھنے والے بچپن کے دوست تھے۔
پولیس کمشنر یاکوف شبطائی نے کہا کہ خصوصی دستوں نے تل ابیب کے تاریخی عرب ضلع جافا کے پرانے شہر میں حملہ آور کا سامنا کیا، اور فائرنگ کے تبادلے سے دہشت گرد کو ختم کر دیا۔
اسرائیل کی شن بیٹ ایجنسی نے حملہ آور کا نام 28 سالہ رعد ہازم بتایا جو اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع جنین سے تعلق رکھتا ہے جہاں گزشتہ ہفتے اسرائیلی فورسز نے ایک چھاپے میں تین افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔