لاہور: اگرچہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو یقین ہے کہ وزیر اعظم عمران خان دارالحکومت میں ان کے لانگ مارچ کے بغیر ہی گھر چلے جائیں گے کیونکہ وہ عملی طور پر اپنے اتحادیوں کی حمایت کھو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود پی ڈی ایم چاہتی ہے کہ مسلم لیگ(ن) کی عوام میں مقبول رہنما مریم نواز لاہور سے اس قافلے کی قیادت کریں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتی اتحادی خصوصاً مسلم لیگ(ق) اور ایم کیو ایم-پاکستان ابھی تک یہ فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں کہ انہیں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پیش کیے جانے کی صورت میں کس فریق کا انتخاب کرنا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ مریم نواز کارکنوں کو متحرک اور صوبائی دارالحکومت سے لانگ مارچ کی قیادت کرنے کے خواہاں ہیں لیکن پارٹی میں بہت سے لوگوں کی طرح وہ بھی یقین رکھتی ہیں کہ عمران خان حکومت کو مارچ کے بغیر ہی گھر واپس بھیج دیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے ڈان کو بتایا کہ ان کی پارٹی قیادت مناسب وقت پر اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ پی ٹی آئی یا اپوزیشن میں سے کس فریق کا انتخاب کرنا ہے۔
اپوزیشن کو امید ہے کہ اتحادی وزیراعظم عمران خان کو الوداع کہہ دیں گے اور او آئی سی اجلاس کے بعد حکومت چھوڑ دیں گے یا تحریک عدم اعتماد میں وزیر اعظم کے خلاف ووٹ دیں گے، تاہم اس بارے میں سوال پر کامل علی آغا نے جواب دیا کہ او آئی سی ایک اہم ایونٹ ہے اور اسے منعقد ہونا چاہیے، اسے خوشگوار طریقے سے منعقد کیا جائے تاہم اپوزیشن کی پیشکش پر بات چیت جاری ہے اور قیادت حتمی فیصلہ ممکنہ طور پر او آئی سی اجلاس کے بعد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم حکومت کا حصہ ہیں اور اپوزیشن سے بات چیت کر رہے ہیں جس نے وزیر اعظم کے خلاف اس کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کے بدلے میں بعد از انتخابات سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے انتظامات کے علاوہ ہمیں پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی ہے۔
دوسری جانب بدھ کے روز خیبر پختونخوا اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے اراکین اسمبلی نے حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے پورے نہ کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا، بی اے پی کے رکن صوبائی اسمبلی بلاول آفریدی نے میڈیا کو بھیجی گئی ایک ویڈیو میں اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں ان کی پارٹی ایسے فیصلے کرے گی جس سے ان کے حلقوں اور خیبر پختونخوا کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔
پی ڈی ایم کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ لانگ مارچ کا قافلہ 23 مارچ کو دوپہر 2 بجے کراچی اور کوئٹہ سے اپنی منزل کی جانب روانہ ہو گا اور 24 مارچ کو ملتان پہنچنے کے بعد لاہور کے لیے روانہ ہو گا جہاں سے مریم نواز اس مارچ کی اسلام آباد تک قیادت کریں گی، اسی طرح خیبر پختونخوا سے بھی ریلیاں 24 مارچ کو دارالحکومت کے لیے روانہ ہوں گی اور ملک بھر سے تمام ریلیاں 25 مارچ کو اسلام آباد پہنچیں گی۔
مسلم لیگ(ن) پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ڈان کو بتایا کہ لانگ مارچ کی تیاری کے حوالے سے پارٹی اجلاس ہو رہے ہیں اور اگر پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا تو مریم نواز لاہور سے اس کی قیادت کریں گی۔