بھارتی سپریم کورٹ نے تاریخی مسجد میں نماز پر پابندی منسوخ کردی

بھارتی سپریم کورٹ نے شمالی ہند میں واقع تاریخی گیان واپی مسجد میں مسلمانوں کے نمازوں کے بڑے اجتماعات پر پابندی کے فیصلہ کو منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے نماز کے حق میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ جس علاقے میں ہندومذہبی آثار پائے جاتے ہیں، ان کی حفاظت کی جانا چاہیے۔

یاد رہے ایک سروے ٹیم نے کہا تھا کہ اسے اس مسجد کی جگہ پرہندو دیوتا شیواور دیگرمذہبی علامات کے آثار ملے ہیں۔ اس سے پہلے بھی تاریخی بابری مسجد پر ہندو مسلم تنازع خطرنات فسادات کا باعث بنا تھا۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم مقامی عدالت کے گیان واپی مسجد سے متعلق فیصلہ کے ایک دن بعد جاری کیا ہے۔ مقامی عدالت نے مسجد میں مسلمانوں کے اجتماعات پر پابندی کا فیصلہ سنایا تھا اور کہا تھا کہ وہاں نمازکے اجتماعات کو صرف 20 افراد تک محدود ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ وارانسی ہندومت کا مقدس ترین شہر سمجھاجاتا ہے۔

مقامی عدالت نے اس مسجد کے سروے کا حکم اس وقت دیا تھا جب پانچ خواتین نے مسجد کے ایک حصے میں ہندو رسومات ادا کرنے کی اجازت مانگی تھی اور کہا تھا کہ ایک بار اس جگہ پرایک ہندو مندرموجود تھا۔

وزیراعظم نریندرمودی کے حلقے میں واقع گیانوپی مسجد شمالی اترپردیش کی متعدد مساجد میں سے ایک ہے جن کے بارے میں کچھ ہندوؤں کا خیال ہے کہ انھیں مسمارشدہ ہندومندروں کی جگہوں پرتعمیرکیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں